زکوٰۃ فنڈ سے ایک حد تک تنخواہ ادا کی جا سکتی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل



اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے کورونا از خود نوٹس کیس میں اپنی شرعی رائے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی شرعی رائے میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ زکوٰۃ فنڈ سے ایک حد تک تنخواہ کی ادائیگی کی جا سکتی ہے۔

تنخواہ کی ادائیگی سے زکوٰۃ کی تقسیم کا اصل مقصد نظر انداز نہ ہو اورغیر مناسب انتظامی اخراجات بھی نہیں کرنے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کو زکوٰۃ کی تقسیم پر تحفظات،اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب

ذرائع کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پہلے سے موجود ایک سفارش کی بنیاد پر ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان میں زکوٰۃ کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اسلامی نظریاتی کونسل اور مفتی تقی عثمانی سے شرعی رائے طلب کی ہےکہ کیا زکوٰۃ اور بیت المال کے پیسے سے ادارے کی تنخواہیں دی جا سکتی ہیں یا نہیں؟ کیازکوٰۃ اور صدقے کی رقم سے ادارے کے دیگر اخراجات بھی چلائے جا سکتے ہیں یا نہیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ زکوٰۃ کا پیسہ عملے کی تنخواہ پر نہ لگایا جائے، زکوٰۃ کے پیسے سے ٹی اے ڈی اے پر نہیں بلکہ اصل لوگوں پر خرچ ہوں۔ زکٰوۃ کے پیسے سے دفتری امور نہیں چلائے جا سکتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مزارات کے پیسے سے افسران کیسے تنخواہ لے رہے ہیں ڈی جی بیت المال بھی زکوٰۃ فنڈ سے تنخواہ لے رہے ہیں۔ بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جو قوانین صوبوں نے بنائے ہیں ان کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کو زکوٰۃ  فنڈ کا آڈٹ کروانا چاہیے۔ صوبوں رقم کا کیا کررہے ہیں اس کی نگرانی ہونی چاہے۔  چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ کوئی طریقہ کار صوبوں اوروفاق کے مابین دیکھائی نہیں دے رہا۔


متعلقہ خبریں