چینی بحران تحقیقاتی رپورٹ دراصل سیاسی رپورٹ ہے، جہانگیرترین

جہانگیر ترین

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی رپورٹ قرار دے دیا ہے۔  

چینی بحران تحقیقاتی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد جہانگیر ترین بھی میدان میں آگئے ہیں اور اس رپورٹ پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے اس نہ صرف سیاسی رپورٹ بلکہ ذاتی حملہ بھی قرار دیا ہے۔

جہانگیرترین نے الزام عائد کیا ہے کہ اس رپورٹ کے پیچھے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آٹا، چینی بحران: جہانگیر ترین سمیت دیگر اہم شخصیات نے کروڑوں روپے کا ہیر پھیر کیا

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی بنیادی سوالات کے جوابات دینےمیں ناکام رہی ہے، گنے کی سپورٹ پرائس بڑھنے سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق180 روپے سپورٹ پرائس سے ایکس مل ریٹ 65 روپے فی کلو بنتا ہے، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اس صورت میں غلط ہوتا جب چینی کا وافراسٹاک نہ ہوتا۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ نومبر2019 میں  4لاکھ 57 ہزار ٹن چینی سرپلس تھی، سبسڈی کی رقم کسی کی جیب میں نہیں جاتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پوری کرنے کیلئے برآمد پر سبسڈی دیتی ہے۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ برآمد بڑھنے سے ملکی برآمدات کو بے انتہا فائدہ پہنچا ہے، تین ارب روپے کی سبسڈی دینے پر قومی خزانے کو 30 ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آٹا، چینی بحران کے ذمہ دار بچ نہیں سکتے، وزیراعظم

پی ٹی آئی رہنما نے الزام عائد کیا کہ پرنسپل سیکریٹری وزیراعظم کونقصان پہنچا رہے ہیں، کمیٹی کو چینی مہنگی کرنےکی دھمکی دینےکی باتیں جھوٹ ہیں۔

جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے مسلسل رابطہ ہے، ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری شوگر مل آپریشنل ٹیم کو آج بھی ایف آئی اے نے پوچھ گچھ کیلئے بلایا ہے،  ہمارا گروپ تحقیقاتی کمیٹی اورکمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کررہاہے


متعلقہ خبریں