اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکا چاہے پاکستان کی ساری امداد بند کردے لیکن ملکی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویومیں مفتاح اسماعیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس ٹویٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ’پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کےسوا کچھ نہیں دیا‘۔
نئے سال کے آغاز پر کیے گئے اس ٹویٹ کے تین دن بعد امریکا نے پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد معطل کرتے ہوئےکہا تھا کہ امداد کی بحالی کے لیے پاکستان کو اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
مشیر برائے اقتصادی امورنے کہا کہ اس طرح کے دباؤ سے اسلام آباد کو اپنی سلامتی کو نظرانداز کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی بھارتی مداخلت پاکستان میں مسائل پیدا کرے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کوافغانستان میں مراکز قائم کرنے میں مدد کی جہاں سے وہ پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اور آبادی کے لحاظ سے ہم چھٹے یا ساتویں نمبرپر ہیں،چند ملین ڈالرز کی خاطر اپنے ملک کی سیکیورٹی اور قومی مفادات کو داؤ پرنہیں لگائیں گے۔
دوران انٹرویو مشیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن نئی دہلی کے ساتھ مل کرپاکستان کو نیچا دکھانے کےلئے کام کررہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود امریکا اور پاکستان رابطے میں ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیاء پالیسی پر مشاورت کے لیے جنوری سے اب تک کئی سینئر امریکی سول اور عسکری حکام اسلام آباد کا دورہ کر چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ہمراہ واشنگٹن کا دورہ کیا۔ اس کے بعد واشنگٹن کی جانب سے ایلس ویلز اسلام آباد آئیں اور پاکستانی حکام کویقین دہانی کروائی کہ امریکا خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کےلئے پاکستان کے ساتھ ہرطرح کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے امریکی ریڈیو فری یورپ کودیے گئے ایک انٹرویومیں کہا تھا کہ ’ان مذاکرات کا اصل مقصد مشترکہ پہلو تلاش کرنا تھا‘۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ معمول کے مذاکرات جاری رکھے گا۔ اس دوران مختلف حکومتی سطحوں پر بات چیت کی جائے گی۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ حالیہ مذاکرات جنوبی ایشیا کی حکمت عملی پر امریکا اور پاکستان کے درمیان جاری معمول کی بات چیت کا حصہ ہیں اور پاکستان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ملک میں موجود تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرے گا۔