کالی بھیڑوں کی وجہ سے وکلا بدنام ہوتے ہیں، ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد


کراچی: ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد نے کہا ہے کہ چند کالی بھیڑیں کالا کوٹ پہن کر تشدد کرتی ہیں جس کی وجہ سے وکلا بدنام ہوتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے معروف قانون دان بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی تحریک میں سیاسی قسم کا طریقہ کار وکلا میں پروان چڑا تھا۔ پنجاب بار کونسل کے تحت انتہائی مہذب وکلا کام کرتے ہیں تاہم چند کالی بھیڑیں کالا کوٹ پہن کر اس طرح کی کارروائی کرتے ہیں جس کی وجہ سے وکلا بدنام ہوتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ہمیں ایسا لگتا ہے وکلا کی ریگولیٹری باڈیز کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جو قدم  اٹھایا وہ قابل ستائش ہے کہ انہوں نے وکیل کی جانب سے توہین عدالت کرنے پر ان کا لائسنس ہی معطل کر دیا۔

بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ جنوری میں پنجاب بار ایسوسی ایشن کا انتخاب ہے شاید انہوں نے اسی وجہ سے اپنی حیثیت منوانے کے لیے حملہ کیا ہو۔ ڈاکٹرز بھی معصوم نہیں ہیں انہوں نے وکلا کو حملہ کرنے پر اکسایا۔ وکلا کا رویہ بالکل بھی مناسب نہیں تھا کہ انہوں نے اسپتال پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے معصوم افراد کی جان چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر وکلا اپنا فیصلہ لکھوانے کے لیے ججز پر حملہ کر دیں تو یہ بھی کوئی وکالت نہیں ہے۔ اس طرح کے کسی بھی قسم کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

ماہر قانون نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نام پر بارز کے انتخابات میں حصہ لینا درست نہیں ہے۔ وکلا کا تو ہڑتال کا اعلان کرنا بھی کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ حکومت کو جوڈیشنل کمیشن بنانا چاہیے جو دیکھے کہ حملہ کرنے والوں میں واقعی وکلا بھی تھے یا نہیں۔

سماجی کارکن اور استاد ڈاکٹر عمار علی جان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے سماج میں بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ عوام کا اعتماد حکومت سمیت کسی ادارے پر نہیں ہے اور وہ عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس ملک میں کوئی بھی چیز مقدس نہیں رہی۔

یہ بھی پڑھیں وکلا کو اپنے اوپر لگنے والا دھبہ دھونے میں وقت لگے گا، وزیر صحت پنجاب

انہوں نے کہا کہ اسپتال ایک ایسی جگہ جہاں دشمن بھی جنگ میں حملہ نہیں کرتا وہاں وکلا نے حملہ کر دیا۔ ہر معاشرے کے اپنے معیار ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں کوئی معیار ہی نہیں رہا جہاں آئین اور قانون کی کھلے عام خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

عمار علی جان نے کہا کہ اس ملک میں لوگوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے اور وہ اپنے تحفظ کے لیے کسی طاقت ور شخصیت سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر کسی تنظیم سے تعلق قائم کر لیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں