الیکشن کمیشن پر انتخابی مواد کی خریداری میں3 کروڑ کی بے ضابطگیوں کا الزام

الیکشن کمیشن سیل

فوٹو: فائل


اسلام آبد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے الیکشن کمیشن پر انتخابی مواد کی خریداری میں لگ بھگ تین کروڑ روپےکی بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کمیشن نے بیلٹ باکسز کی خریداری میں ایک کمپنی کو فائدہ پہنچایا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ الیکشن کمیشن کے غلط اور خلاف قواعد فیصلہ سے قومی خزانہ کو 2 کروڑ 89 لاکھ کا نقصان ہوا۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ باکسز کےلئے 25 کروڑ 72 لاکھ کی بولی دینے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا،الیکشن کمیشن کو ایک کمپنی نے بیلٹ باکسز کےلئے 22 کروڑ 83 لاکھ کی بولی دی تھی،پیپرا رولز کے مطابق کم بولی والی کمپنی کو ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے مطابق الیکشن کمیشن پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے بیلٹ باکسز کی خریداری کی تحقیقات کی سفارش  بھی کردی ہے۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے آڈٹ رپورٹ میں عام انتخابات 2018 میں ضرورت سے زیادہ انتخابی سامان کی خریداری کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر وضاحت جاری کردی ہے ۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیاہے کہ ہر قسم کا انتخابی سامان تمام متعلقہ قوانین اور مروجہ طریقہ کے مطابق خریدا گیا،آڈٹ رپورٹ میں بیلٹ باکس اور ووٹنگ سکرین کی ضرورت سے زائد خریداری کے حوالے سے نشاندہی کی گئی۔

ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے تمام پولنگ اسٹیشنز اور پولنگ بوتھوں کی تفصیلات اور متعلقہ ریکارڈ آڈٹ کو فراہم کیا،عام اشیا کی خریداری کے حوالے سے بھی محکمہ آڈٹ کو تمام ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ آڈٹ کی ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی نے باقاعدہ اپنی سفارشات میں لکھ دیا ہے کہ پیراز ٹھیک کر دیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیے: الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب


متعلقہ خبریں