مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ مؤخر


لاہور: الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جانے والا فیصلہ مؤخر کر دیا۔

ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے  کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آرٹیکل 62، 63 کے اطلاق پر مزید معاونت درکار ہے۔ مزید برآں عدالت نے مزید سماعت 3 ستمبر کو مقرر کر دی۔

مریم نواز کو پارٹی نائب صدارت سے ہٹانے کےلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ارکان اسمبلی نے درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ  نے محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنانا تھا۔

واضح رہے الیکشن کمیشن نے گذشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔دوران سماعت مسلم لیگ ن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ جیل میں موجود شخص بھی پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے۔

مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ  نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل میں کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی نائب صدر کا عہدہ چیلنج ہو۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ن لیگ نے تاحال مریم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن نہیں جمع کرایا،ن لیگ کے ٹوئٹر اکائونٹ پر تعیناتی سے آگاہ کیا گیا۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ یہ ٹویٹر آخر ہوتا کیا ہے؟

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے کہا کہ ٹوئٹر سوشل میڈیاویب سائٹ  ہے جس پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ٹویٹر قابل قبول شواہد ہے؟ سوشل میڈیا کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل حسن مان نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا پر طلاق بھی ہو جاتی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وٹس ایپ اور ایس ایم ایس تو قابل قبول شہادت ہے ،ٹوئٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو دکھائیں۔

وکیل حسن مان نے کہا کہ مریم نواز نیب عدالت سے سزا یافتہ ہیں ۔تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر دی ہے۔

اس پر ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ مریم نواز کی سزا پر عملدرآمد معطل ہوا سزا معطل نہیں ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سزا معطل کرنے سے بہتر ہے عدالتیں بری کر دیا کریں۔ یہ کونسا قانون ہے کہ اپیل میں سزا ہی معطل کر دی جائے۔

 


متعلقہ خبریں