پاکستانی میڈیا قابو سے باہر ہو جاتا ہے، عمران خان

مسئلہ کشمیر پر ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آسکتی ہیں، وزیراعظم

فوٹو: فائل


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا میڈیا نا صرف آزاد ہے بلکہ کبھی کبھار قابو سے باہر بھی ہو جاتا ہے۔

یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پاکستان میں سابق امریکی سفیر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان میں میڈیا بےقابو ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کام کسی پر ذاتی حملے کرنا نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں یہ چلتا رہتا ہے۔

غلط رپورٹنگ کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا میں یہ بات چلتی رہی کہ آئی ایم ایف نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہت بڑی کمی کا مطالبہ کیا ہے، اس کی وجہ سے روپیہ بہت تیزی سے نیچے آیا۔۔

انہوں نے استفسار کیا کہ جس وقت ملک اپنے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہو، اس وقت ایسی بے بنیاد خبریں دینے کا کیا مقصد ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا میڈیا تو یہ بھی بتا دیتا ہے کہ کل وزیراعظم اور اس کی اہلیہ کے درمیان طلاق ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ خبر سابقہ حکمرانوں کے بارے میں دی جاتی تو اس اخبار نویس کو مار پڑتی کیونکہ ماضی میں نواز شریف کے دور میں صحافیوں کو مارا پیٹا گیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان معاملات میڈیا میں کیسے آ جاتے ہیں؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی میڈیا برطانیہ سے زیادہ آزاد ہے اور ایسی خبریں بھی نشر کر دیتا ہے جو دنیا میں کہیں بھی نشر نہیں ہوتیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں صحافت کے نام پر سیاست اور بادشاہ گر بننے کی خواہش نے میڈیا کے کچھ حصوں کو مکمل طور پر بے لگام کیا ہوا ہے۔

کبھی کبھار یوں لگتا ہے جیسے میڈیا میں موجود چند لوگ حکومت اور ریاست کے درمیان فرق کو بھول جاتے ہیں اور اپنا ذاتی ایجنڈا پورا کرتے وقت ملکی مفادات کو بھی نظرانداز کر دیتے ہیں۔

اگرچہ مجموعی طور پر پاکستانی صحافت ذمہ داری کا مظاہرہ ہوتا ہے تاہم ایک محدود تعداد ایسی ہے جو زرد صحافت کے راستے پر گامزن ہے۔


متعلقہ خبریں