اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ ہم قوم کو عید کے معاملے پر تقسیم کرنا نہیں چاہتے تاہم مرکزی رویت ہلال کمیٹی ہماری بات نہیں سنتی۔
ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کے پی میں دس سے 15 سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا کہ یہاں تین، تین عیدیں منائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ جب کے پی میں چاند نظر آجاتا ہے تو مفتی صاحب کہتے ہیں کہ ہم اسے نہیں مان سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شہادتوں کے معیار پر فیصلہ کرنا ہوگا، ایک شخص باوضو حالت میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر چاند کی شہادت دے رہا ہے تو اسے کیسے نظر انداز کی جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’کل چاند نظر آنا ممکن ہی نہیں تھا‘
28 روزوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کفارہ تو اب ادا کرنا پڑے گا، اگر یہاں (کے پی) کی کمیٹی کے حساب سے روزے رکھتے تو ٹھیک تھا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مفتی منیب الرحمان صاحب قابل احترام ہیں، ہم کوئی غلطی کررہے ہیں تو ہمیں سمجھانا چاہیے بجائے اس کے کہ یہ باتیں کریں کہ وزیراعلیٰ دین کے تابع نہیں، یہ دین کسی کی ذاتی جاگیر نہیں۔
’مفتی منیب نے شروع ہی سے قوم کو تقسیم کیا ہے، یہ خیبرپختونخوا کو مانتے ہی نہیں۔ ہم بھی چاہتے ہیں مسئلے کا حل نکلے لیکن کبھی خیبرپختونخوا سے کسی نے پوچھا ہی نہیں۔‘
عمران خان سے کے پی میں عید منانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وزیراعظم کو ٹیکسٹ کیا کہ یہاں اکثریتی لوگوں کو چاند نظر آنے کی شہادت آچکی ہے، ہر مرتبہ ہم وفاق کے ساتھ عید مناتے ہیں پھر بھی لوگ اپنی عید منالیتے ہیں، اس بار ہم کوشش کرتے ہیں کہ ایک ہی عید منالیں، وزیراعظم نے جواب دیا کہ آپ کی مرضی ہے۔