اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ کالم نگار اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ انہوں نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کوئی انٹرویو نہیں لیا ہے۔
نیب کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب تمام سیاست دانوں کا احترام کرتے ہیں، معزز عدالتوں میں مبینہ طور پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کالم نگار نے شخصیات اور مقدمات سے متعلق جو نتائج اخذ کیے وہ حقائق پر مبنی نہیں تھے، نیب آئین، قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات پر یقین رکھتا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ ادارے کی طرف سے دائر ریفرنس پر فیصلہ کرنا صرف مجاز عدالت کا اختیار ہے، چیئرمین نیب 35 سال سے زائد عرصہ معزز عدلیہ سے منسلک رہے، وہ سوچ بھی نہیں سکتے کسی عدالت کے بارے میں ایسی بات کی جائے۔
یاد رہے گزشتہ ہفتے ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن میں پاکستان کے نامور صحافی جاوید چوہدری نے انکشاف کیا تھا کہ چیئرمین (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خود انٹرویو کیلیے انہیں بلایا تھا اور کچھ باتیں حذف کرنے کا بھی کہا تھا جو وہ کبھی منظر عام پر نہیں لائیں گے۔
صحافی نے انکشاف کیا کہ دو بار پہلے بھی چیئرمین نیب نے بلایا تھا لیکن وقت نہیں نکال سکا۔
جاوید چوہدری کے مطابق چیئرمین نیب نے سب کچھ خود لکھوایا اور کچھ چیزیں حذف کرنے کا بھی کہا۔
سینئر صحافی کے مطابق نیب سربراہ نے اس شخص کا نام بھی بتایا تھا جو صدارت کی پیشکش لے کر آیا اور حمزہ شہباز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے کس نے ہٹوایا۔
جاوید چوہدری نے مزید بتایا کہ میں نے دفتر سے نکلتے وقت جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خبردار کیا تھا کہ میں سب باتیں لکھوں گا اور آپ پر دباؤ آئے گا، جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ میں نے جو کچھ لکھا اس پر قائم ہوں۔ نیب نے اپنی تردید میں تحریر کے حقائق کو چیلنج نہیں کیا۔ چیئرمین نیب نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی 50 فیصد حقائق تسلیم کیے۔