انسداد دہشتگری عدالت اسلام آباد میں جاری ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں نیا موڑ آگیاہے۔ مجسٹریٹ کے رو برو اعتراف جرم کرنے والے دونوں ملزمان اپنے بیان سے منحرف ہو گئے ہیں۔
ملزم خالد شمیم نے عدالت کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بیان قلمبند کرنے سے پہلے اسے خوف کے سائے میں رکھا گیا۔ مجسٹریٹ کے رو برو بیان قلم بند کرنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔
ملزم خالد شمیم نے عدالتی بیان میں کہا کہ مجسٹریٹ نے میری مرضی کے خلاف تفتیشی افسر کی ہدایت پر بیان ریکارڈ کیا۔
کیس کے دوسرے اور اہم ملزم محسن علی بھی اپنے اعترافی بیان سے مکر گیاگیاہے۔
ملزم محسن علی نے کہا کہ اس نے مجسٹریٹ کو کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بننے کے باوجود اعترافی بیان دینے سے انکار کیا۔
ملزم محسن علی نے کہا کہ مجسٹریٹ کو ذہنی اور جسمانی تشدد سے متعلق شکایت بھی کی۔پہلے سے تیار اعترافی بیان پر مجسٹریٹ نے دستخط کیے اور مہر لگائی۔
یہ بھی پڑھیے:عمران فاروق قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت کافیصلہ چیلنج
ملزمان کے دفعہ 342 کے بیانات انسداد دہشتگردی اسلام آباد کی عدالت میں جمع کرادیے گئے ہیں۔ بیان ملزمان کے وکلاء نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کرائے۔