فیض آباد دھرنا کیس: حساس ادارے نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی


حساس ادارے نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چھ فروری کے فیصلے میں مختلف پہلوؤں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، عدالتی فیصلے سے آرمڈ فورسز کے مورال کو نقصان پہنچا ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے میں دی گئی آبزرویشن پر اعتراض ہے کہ ادارہ کیسے بتا سکتا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کا ذریعہ آمدن کیا ہے۔ عدالت جو پوچھتی رہی وہ ادارے کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔

فیصلے میں رینجرز اہلکار کے دھرنا مظاہرین کو پیسے دینے کا ذکر ہے جس کے حالات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

مظاہرین نے کہا کہ ان کے پاس گھر واپس جانے کے پیسے نہیں۔ معاہدے کو سامنے رکھتے ہوئے مظاہرین کو پیسے دیئے گئے۔ دو نجی ٹی وی چینل کی نشریات بند کرنے سے متعلق آبزرویشن بھی درست نہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں ادارے کے خلاف آبزرویشنز بغیر ثبوت کے ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان کے صاف اور شفاف انتخابات سے متعلق بیان کو بھی حقائق سے ہٹ کر میڈیا پر پیش کیا گیا۔

درخواست میں عدالت سے چھ فروری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے بھی فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔

تحریک انصاف نےموقف اختیارکیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصلہ ججز کے حلف کی خلاف ورزی میں تحریر کیا۔

فیصلے میں نہ تو حقائق کی نشاندہی کی گئی نہ ہی مواد دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حقائق کے بجائے اپنے ذاتی تاثر پر فیصلہ تحریر کیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملک میں انتشار اور ملکی سالمیت کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم  دیا تھا۔

فیصلے میں سانحہ 12 مئی میں مجرموں کو سزا نہ دینے کو بھی غلط مثال قرار دیا گیا۔


متعلقہ خبریں