کراچی: تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ امتحانات میں نقل کا نہ رکنے والا سلسلہ برقرارہے ۔ امتحانی مراکز میں موبائل فونز اور گائیڈوں کا آزادانہ استعمال جاری ہے ۔ انویجلیٹرز کی موجودگی میں طلبا بے خوف ہوکر موبائل فون کے ذریعے پرچے حل کرنے میں مصروف ہیں۔ سر عام بے لگام ہونے والی نقل نے کیمسٹری کا مشکل پرچہ آسان بنا دیا ہے ۔ اساتذہ کی معطلی کے باوجود نقل مافیاں سرگرم ہے۔ مختلف مرکز امتحانات کے باہر حل شدہ پرچہ دستیاب ہیں۔
مختلف امتحانی مراکز میں ایک ہی بنچ پر تین تین طلبا کو بٹھا کر پرچہ لیا جارہاہے۔ نقل پر قابو پانے کے لئے بنائی گئی 29 چھاپہ مار ٹیمیں بھی کہیں نظر نہیں آرہیں۔

امتحانات میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے نافذ کی گئی دفعہ 144 بھی بے سود ثٓابت ہورہی ہے۔ امتحانی مراکز کے باہر غیر متعلقہ افراد کی موجودگی برقرار ہے اور اسکولوں کے اردگرد فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں بھی کھلی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:سندھ میں میٹرک امتحانات، نقل مافیا آج بھی سرگرم، پرچے آؤٹ
یاد رہے یکم اپریل کو کراچی میں میٹرک امتحانات کے پہلے ہی روز بورڈ کے انتظامات کی قلعی کھل گئی تھی۔ نقل مافیا نے جدت اپنالی۔نقل کےلئے واٹس اپ گروپ بنالئے ۔جن پر حل شدہ پیپر دستیاب تھا۔
اسی پر بس نہیں کی گئی بلکہ نقل کے لیے پھرے اور موبائل فون کا استعمال بھی ہوتا رہا۔ چیئرمین میٹرک بورڈ نے امتحانی مراکز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ گروپ کے معاملے پر ایف آئی اے سے رجوع کیا جائے گا۔
بعض مراکز پر پرچے تاخیر سے پہنچے ۔ والدین کا کہنا تھا کہ بچوں کو اضافی وقت دیا جائے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کے ساتھ مختلف اسکولوں کادورہ بھی کیا تھا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ امتحانات کے موقع پر نقل کی روک تھام اور طلبہ کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظام کررہے ہیں۔
میٹرک امتحانات میں تین لاکھ سڑسٹھ طلبہ و طالبات شرکت کررہے ہیں۔اس مقصد کے لئے تین سو پینسٹھ امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔