لاہور: سریلی آواز اور منفرد انداز رکھنے والی نازیہ حسن کو مداح آج ان کی 54 ویں سالگرہ پر یاد کر رہے ہیں ۔ لاکھوں دلوں کو چرانے والی پاپ موسیقی کی ملکہ نے جو گایا خوب گایا۔
تین اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن نے موسیقی سے ایسی دوستی نبھائی کہ دنیا نے دیکھی انہوں نے پی ٹی وی کے پروگرام سنگ سنگ چلے سے موسیقی کے سفر کا آغاز جو پھر کبھی نہیں رکا۔ 80 کی دہائی میں ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘ گیت نے ان پر شہرت کے دروازے کھول دیے۔
اس گیت کے لیے انہیں بھارت کے سب سے بڑے فلمی ایوارڈ فلم فیئر سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ پانے والی پہلی پاکستانی بنیں۔ 1981 میں ان کے پہلے آڈیو البم ڈسکو دیوانے کی دنیا بھر میں چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئیں۔
پاکستان میں پاپ موسیقی کی بانی کہلائی جانے والی اس مقبول ترین گلوکارہ کا یہ گیت آج بھی گنگایا جاتا ہے ۔ نازیہ حسن کو پرائڈ آف پرفارمنس کا اعزاز بھی ملا ہے۔ انہیں بیسٹ فی میل پلے بیک سنگر ایوارڈ اور 15 گولڈ ڈسکس سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
نازیہ حسن اقوام متحدہ کی ثقافتی سفیر بھی رہیں۔ پاکستان کی پہلی پاپ گلوکارہ دنیا سے گئے 18 برس بیت گئے ہیں مگر ان کے مداح انہیں آج بھی بھلا نہیں پائے۔
پاکستان کی پاپ کوئین کہلانے والی نازیہ نے ابتدائی تعلیم امریکن انٹرنیشنل یونیورسٹی اور لندن یونیورسٹی سے حاصل کی۔ محض دس برس کی عمر میں ہی پاپ گلوکاری کا آغاز کرنے والی نازیہ حسن کے متعدد گانے موسیقی پسند کرنے والوں میں مشہور ہوئے۔
پاکستانی پاپ سنگر کی شادی مارچ 1995 کو کاروباری شخصیت مرزا اشتیاق بیگ سے ہوئی لیکن یہ تعلق کامیاب نہ ہو سکا۔ نازیہ کی موت سے دس روز پہلے دونوں میں طلاق ہوگئی۔ 13 اگست 2000 کو 35 سالہ نازیہ حسن اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ ان کی موت کی وجہ پھیپھڑوں کا کینسر بنا۔