اسلام آباد: فاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے۔ جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کو مزید ججوں کی تعیناتی، شہادت ریکارڈ کرنے کے عمل میں تبدیلی اور ہتک آمیز قوانین کا نفاذ تجویز کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام لکھے گئے خط میں لکھا کہ اہم معاملات کی جانب چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
فواد چوہدری نے ہر شہر اور ضلع میں ججوں کو تعینات کرنے کی تجویز دی ہے اور کہا ہے کہ جن اضلاع میں 50 لاکھ یا زائد آبادی ہو وہاں پر چار ججز، 25 لاکھ یا زائد آبادی پر دو ججز جبکہ 25 لاکھ سے کم آبادی کے اضلاع میں ایک جج تعینات کیا جائے۔
وزیراطلاعات نےویڈیو کے ذریعے شہادت ریکارڈ کرانے کے عمل(جس کی اجازت قانون میں پہلے سے ہی موجود ہے) کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی درخواست کی ہے، اس کے علاوہ ثبوت کی فراہمی،شہادت دینے اور درخواست دائر کرنے کے عمل کو آسان اور سادہ بنانے کی بھی درخواست کی ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں مناسب ترامیم کے ذریعے الیکٹرانک اور جدید ذرائع سے درخواست دائر کرنےکی اجازت دینے کی بھی درخواست کی ہے۔
فواد چوہدری نے اسی طرح ہتک عزت اور توہین آمیز تحریرکی اشاعت کے خلاف موجودہ قوانین کے نفاذ کو بھی موثر کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کا جھوٹے گواہ کی سزا پر چیف جسٹس کے ریمارکس کا خیر مقدم
انہوں نے نے کہا کہ تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو درخواست کی جائے کہ وہ اپنے دائرہ کار کے تحت اس کے نفاذ کو یقینی بنائیں کہ ان اقدامات سے انصاف کے حصول اورمجرموں کے احتساب میں موجود رکاوٹیں بھی ختم ہوں گی اور اس سے جعلی خبروں کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے چیف جسٹس آف پاکستان سے جوڈیشل کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ان معاملات پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل چار مارچ کو ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے تھے کہ عدالتوں میں جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کو تباہ کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آج 4 مارچ 2019 سے سچ کا سفر شروع کر رہے ہیں اور یہ اب تمام گواہوں کو خبر ہو جائے۔ بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد کر دیا جائے گا اور اسلام کے مطابق بھی گواہی کا کچھ حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے۔
اس پر وزیراعظم عمران خان نے ردعمل میں جھوٹے گواہوں کی سزا کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹے گواہوں کی سزا سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس کا خیرمقدم کرتا ہوں۔