اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا جس کے باعث بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے پر ہزار مرتبہ سوچتا ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’’پاکستان ٹونائٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو دکھانا پڑے گا کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی شدت پسندی کی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے لئے موقع ہے کہ وہ اپوزیشن ڈاکو چور کہنا چھوڑ دیں، پارلیمان میں الزام سازی ہوتی ہے قانون سازی نہیں ہوتی، ایوان میں سنجیدگی دکھانا پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کے لئے خارجہ پالیسی پر بڑا چیلنج ہے، ہمیں امدادی دوستی نہیں بلکہ پاکستان کی تزویراتی اہمیت کا فائڈہ اٹھانا چاہئے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ملکی مفاد میں اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہے تاہم عوامی مسائل کو بھی مند نظر رکھنا ہے حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور عوام پر مزید بوجھ ڈالا جس پر ہم احتجاج کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا کو رویہ تبدیل کرنا پڑے گا، وزیراعظم تو اپوزیشن رہنماؤں سے ہاتھ ملانا بھی پسند نہیں کرتے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے وقت دوست ممالک نے ساتھ نہیں دیا جس کی وجہ سے ہمیں خارجہ پالیسی پر تحفظات ہیں۔
کشمیر کے مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو دوبارہ جنگی حالات بننے کا خدشہ ہے، سابق گورنر
سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر نے کہا کہ پاکستان نے اس کشیدگی کے موقع پر انتہائی مدبرانہ، صابرانہ اور حکمت عملی کے تحت مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے میڈیا نے بھی تحمل کا مظاہرہ کیا اور سچائی دنیا کو دکھائی اور بھارتی میڈیا کو شکست دی۔
سابق گورنر نے کہا کہ اگر کشمیر کے مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو دوبارہ جنگی حالات بننے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو عدالتوں نے بھی کئی مرتبہ کہا ہے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا بند کریں اور ٹھوس شواہد پر ریفرنس دائر کیا کریں۔
معین الدین نے کہا کہ ہمیں دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہم نے 70 ہزار جانیں قربان کی ہیں اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف مزید کام بھی ہو رہا ہے۔
قومی یکجہتی اور نیب کے کیسز میں زمین آسمان کا فرق ہے، رہنما پی ٹی آئی
رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے کہا کہ قومی یکجہتی اور نیب کے کیسز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی سے نکلنا پڑے گا، اپوزیشن کو ملکی یکجہتی کے معاملات پر اکٹھا ہونا پڑے گا، پارلیمنٹ کے اہم اجلاس میں لیگی رہنما نے نواز شریف کی تعریفیں شروع کر دیں جو کہ غلط تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ سال قبل سعودی عرب نے پاکستان سے فوجی امداد مانگی جس پر پاکستان کا ایک مؤقف تھا اور فوج نہیں بھیجی گئی تاہم اس کا ہمیں نقصان اٹھانا پڑا، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے اس پر ناراضی ظاہر کی۔