میمو گیٹ کیس کا تحریری فیصلہ جاری

کوروناوائرس کیخلاف یکساں پالیسی مرتب دینے کیلئے وفاق کو ایک ہفتے کی مہلت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے میموگیٹ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے  اپنے فیصلے میں حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی کو وفاق کا معاملہ قرار دیا ہے۔

میموگیٹ کے فیصلے میں تحریر ہے کہ معاملہ آٹھ سال پرانا ہے،  درخواست گزاروں کیجانب سے کوئی پیش ہوا نا التوا کی درخواست آئی۔

فیصلے میں درج ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا گیا اس معاملے میں ذمہ داران کیخلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، سپریم کورٹ کا تشکیل کردہ کمیشن 4 بھی جون 2012 کو اپنی رپورٹ دے چکا ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کیلئے حکم دیا جا چکا ہے۔ وفاق اور وفاقی ادارے چاہیں تو متعلقہ افراد کیخلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر تمام درخواستیں نمٹائی جاری ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8 سال بعد 14 فروری 2019 کو میمو گیٹ کا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مذکورہ کیس میں درخواستیں عجلت میں دائر کی گئی تھیں۔

عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں معاملے کی سماعت کی تھی۔ جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ کا حصہ تھے۔

میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں سامنے آیا تھا۔ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی پرالزام تھا کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو روکنے سے متعلق  واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ حسین حقانی نے انہیں ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا تھا۔

امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر پر اس الزام کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل بھی دیا گیا تھا۔ جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فروری 2018 میں میموگیٹ کیس دوبارہ کھولا تھا۔


متعلقہ خبریں