حکومت سندھ اور ینگ ڈاکٹرز میں مذاکرات کامیاب



کراچی: سندھ میں ینگ ڈاکٹرز اور صوبائی حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ سندھ میں تین روز سے ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کیلئے ہڑتال پر تھے۔

سندھ حکومت کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔

ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ حکومت اور ڈاکٹرز کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں اور ایسا لائحہ عمل اپنایا جائے گا کہ آئندہ ہڑتال نہ کرنی پڑے۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سندھ کے تمام اسپتالوں میں او پی ڈی کھول دیے جائیں گی، ڈاکٹرز کو دس ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کا مطالبہ تھا ان کی تنخواہ پنجاب کےڈاکٹرز کے برابر ہو، ہم پنجاب کی طرح سندھ کے ڈاکٹرز کو بھی الاؤنس دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت کا شعبہ سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہم نے کوشش کی ہے کہ مسئلہ جلد حل کر سکیں، ڈاکٹروں نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو 12 کے بجائے 14 گھنٹے کام کریں گے۔

ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کرلیے ہیں اور کل سے او پی ڈیز فعال ہوجائیں گی، ہمارا حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن قائم ہو گیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث اسپتالوں کی تمام او پی ڈیز بند رہے جس کے سبب سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ینگ ڈاکٹرز کی مطالبات کے حق میں پیپلز میڈیکل اسپتال سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی بھی نکالی تھی۔ریلی میں شریک ڈاکٹرز نے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی۔

لاڑکانہ میں بھی مطالبات کے حق میں تین دن تک ہڑتال جاری رہی اور تمام سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر کے سول اسپتال کے احاطے میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ ڈاکٹرز کی عدم موجودگی کے باعث دور دراز سے آئے مریض اور ورثا کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن لاڑکانہ کی جانب سے احجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں خواتین ڈاکٹرزشریک ہوئیں۔

حیدرآباد میں بھی ینگ ڈاکٹرز نے تین دن تک ہڑتال کی اور تمام سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کا بائیکاٹ کیا۔ ڈاکٹرز نے سول اسپتال، بھٹائی اسپتال اور قاسم آباد اسپتالوں میں او پی ڈی بند کردیں اور سول اسپتال کی او پی ڈی میں ڈاکٹرز نے تمام شعبہ جات کو تالے لگا دیئے۔


متعلقہ خبریں