اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شہباز شریف کی صدارت میں ہو رہا ہے۔ اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کمیٹی کو بریفنگ دے رہے ہیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان اپنے محکمے کے متعلق بریفنگ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارہ آئین کے شق 168 اور171 کے تحت کام کر رہا ہے، ادارہ پارلیمنٹ اور انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے۔ ہمارے کام کا مقصد اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
جب اجلاس شروع ہوا تو شہباز شریف نے کہا کہ تمام جماعتوں کو ذیلی کمیٹیوں کے کنوینئرز منتخب کرنے کے لیے نام تجویز کرنے کا کہا ہے، آج رات تک ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل کے نوٹفکیشن جاری ہو جائیں گے۔
پی اے سی کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ 6ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ایک مانیٹرنگ اینڈ امپلیمنٹیشن کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
سیکرٹری پی اے سی کا مزید کہا تھا کہ چیف وپ پی ٹی آئی عامر ڈوگر سے نام تجاویز کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
ڈی جی آڈٹ نے پریزنٹیشن میں بتایا کہ گزشتہ سال میں 1 کھرب 60 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی جبکہ ریکوری کرنے میں 4 ارب 60 کروڑ کا خرچہ آیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2013 سے اب تک 3 کھرب 94 ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔
پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ریکوری تو ہو گئی مگر ذمہ دار کس کو ٹہرایا گیا۔
دوسری جانب ایک آج جاری کی گئی نوٹیفکیشن کے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب سے بریفنگ لینے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ گزشتہ اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نے نیب سے 168 زیرالتواء کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ نیب حکام کو منگل کے روز سہ پہر دو بجے بلایا گیا تھا جہاں انہوں نے زیر التوا کیسز کی حوالے سے بریفنگ دینا تھی۔
جمہ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور چئیرمین پی اے سی شہباز شریف کی صدارت میں ہوا تھا۔
اجلاس کی صدارت کرنے کے لیے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیئے جا چکے ہیں۔ اجلاس یکم جنوری تک جاری رہے گا۔
رواں ماہ حکومت نے شہباز شریف کو چئیرمین پی اے سی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل اور صاف پانی کیس سمیت اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کے الزامات کی بنیاد پر نیب کی تحویل میں ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا پہلا اجلاس
پہلے اجلاس شہباز شریف نے کہا کہ 20ویں اسکیل سے کم کے افسر کو آنے کی اجازت نہیں تھی پھر بھی ایف آئی اے کی طرف سے اٹھارویں اسکیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر آئے ہیں، سیکرٹری کمیٹی بتائیں کہ احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، تمام ممبران کا ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی اجلاس میں شرکت پر اعتراض ہے۔ آج آپ بیٹھے رہیں آئندہ ایسا نہ ہو۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ احتساب کے لیے یہ بہت اہم فورم ہے، یہ کمیٹی مختلف اداروں سے متعلق آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا۔
اجلاس میں سیکرٹری پی اے سی نے تمام اراکین کمیٹی کو بریفنگ دی جس میں پی اے سی کی تشکیل اور قوائد و ضوابط کے متعلق آگاہ کیا۔ سیکرٹری نے اراکین کو پی اے سی کے اختیارات سے متعلق بھی بتایا۔
چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے نیب کیسز کی تمام تفصیلات سیکرٹری سے طلب کر لیں اور کہا کہ اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات دی جائیں۔
جب پی پی پی کی شیریں رحمان نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کے کیسز تال حال نیب کے پاس زیر التوا ہیں، چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ نِیب حکام سوموار کو آکر اس معملہ کی وضاحت کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگلے اجلاس میں پی اے سی کی تین سے چار ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جبکہ پی اے سی میں عوامی شکایات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور کے آڈٹ اعتراضات ذیلی کمیٹی دیکھے گی، طے ہوا تھا کہ میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آڈٹ اعتراضات کے وقت کمیٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ طے ہونے والے اس فارمولے پر عملدرآمد کریں گے۔
اس موقع پر سردار نصراللہ دیریشک نے کہا کہ پی اے سی ایسا تاثر نہ دے کہ کسی ادارے پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
شہباز شریف نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے، ہم ایسا کوئی تاثر نہیں دیں گے۔
اجلاس میں روحیل اصغر نے سوال کیا کہ کیا نیب پیر کے روز تمام تفصیلات دے دے گا؟ جس پر چیئرمین پی اے سی نے جواب دیا کہ آج کل نیب اور ایف آئی اے پھرتیاں دکھا رہے ہیں۔
شیریں رحمان نے وضاحت کی کہ یہ سوال اس لیے کیا گیا ہے کہ بعد میں نیب کی طرف سے بہت سی عرضیاں آ جاتی ہیں۔
نیب حکام نے جواب دیا کہ ڈی جی نیب سے بات ہو گئی ہے، پیر کو تمام تفصیلات فراہم کر دیں گے۔
ممبر پی اے سی ریاض فتیانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود سے ای سی ایل میں نام نہیں ڈالتی بلکہ مختلف محکمے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے تجویز کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت قانون کی بالادستی کے لیے اقدامات کررہی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ادارے کسی بھی دباو سے باہر ہیں اور اپنا کام کررہے ہیں۔ سندھ میں کوئی گورنر گاج لگنے نہیں جارہا۔ حکومت کو جو سفارش ااتی ہے اس پر عمل کرنا پڑتا ہے۔حکومت کو کرپشن کے خلاف مینڈیٹ ملا ہے۔
ممبر پی اے سی رانا تنویر نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک میں ادھم مچا رکھا ہے۔ یہ ایسے اقدام کررہے ہیں جن سے شاید مستقبل میں عدم استحکام آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں جیسے حکمرانی کا طور طریقہ نہیں اسی طرح کیسز میں بھی کوئی طور طریقہ نہیں آتے۔