چیئرمین پی اے سی کی سیکرٹری کمیٹی کو احکامات پر عملدرآمدکی ہدایت

حکومت نے ایک دھیلے کا بھی منصوبہ نہیں لگایا، شہباز شریف

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور چئیرمین پی اے سی شہباز شریف  کی صدارت  میں اجلاس ہوا۔

شہباز شریف نے خود ہی تلاوت کر کے اجلاس کا آغاز کیا اور کہا کہ پی اے سی میں بہت سے سینئر پارلیمنٹیرینز موجود ہیں، سینئر پارلیمنٹیرینز کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کا اچھا موقع ہے۔

چیئرمین کمیٹی پی سی اے نے کہا کہ 20ویں اسکیل سے کم کے افسر کو آنے کی اجازت نہیں تھی پھر  ایف آئی اے کی طرف سے اٹھارویں اسکیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر آئے ہیں، سیکرٹری کمیٹی بتائیں کہ احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، تمام ممبران کا ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی اجلاس میں شرکت پر اعتراض ہے۔ آج آپ بیٹھے رہیں آئندہ ایسا نہ ہو۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ احتساب کے لیے یہ بہت اہم فورم ہے، یہ کمیٹی مختلف اداروں سے متعلق آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں سیکرٹری پی اے سی نے تمام اراکین کمیٹی کو بریفنگ دی جس میں پی اے سی کی تشکیل اور قوائد و ضوابط کے متعلق آگاہ کیا۔ سیکرٹری نے اراکین کو پی اے سی کے اختیارات سے متعلق بھی بتایا۔

چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے نیب کیسز کی تمام تفصیلات سیکرٹری سے طلب کر لیں اور کہا کہ اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات دی جائیں۔

جب پی پی پی کی  شیریں رحمن نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کے کیسز تال حال نیب کے پاس زیر التوا ہیں، چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ نِیب حکام سوموار کو آکر اس معملہ کی وضاحت کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگلے اجلاس میں پی اے سی کی تین سے چار ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جبکہ پی اے سی میں عوامی شکایات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور کے آڈٹ اعتراضات ذیلی کمیٹی دیکھے گی، طے ہوا تھا کہ میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آڈٹ اعتراضات کے وقت کمیٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ  طے ہونے والے اس فارمولے پر عملدرآمد کریں گے۔

اس موقع پر سردار نصراللہ دیریشک نے کہا کہ پی اے سی ایسا تاثر نہ دے کہ کسی ادارے پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

شہباز شریف نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے، ہم ایسا کوئی تاثر نہیں دیں گے۔

اجلاس میں روحیل اصغر نے سوال کیا کہ کیا نیب  پیر کے روز تمام تفصیلات دے دے گا؟ جس پر چیئرمین پی اے سی نے جواب دیا کہ آج کل نیب اور ایف آئی اے  پھرتیاں دکھا رہے ہیں۔

شیریں رحمان نے وضاحت کی کہ یہ سوال اس لیے کیا گیا ہے کہ بعد میں نیب کی طرف سے بہت سی عرضیاں آ جاتی ہیں۔

نیب حکام نے جواب دیا کہ ڈی جی نیب سے بات ہو گئی ہے، پیر کو تمام تفصیلات فراہم کر دیں گے۔

ممبر پی اے سی ریاض فتیانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود سے ای سی ایل میں  نام نہیں ڈالتی بلکہ مختلف محکمے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے تجویز کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت قانون کی بالادستی کے لیے اقدامات کررہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ ادارے کسی بھی دباو سے باہر ہیں اور اپنا کام کررہے ہیں۔ سندھ میں کوئی گورنر گاج لگنے نہیں جارہا۔ حکومت کو جو سفارش ااتی ہے اس پر عمل کرنا پڑتا ہے۔حکومت کو کرپشن کے خلاف مینڈیٹ ملا ہے۔

ممبر پی اے سی رانا تنویر نے  میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک میں ادھم مچا رکھا ہے۔ یہ ایسے اقدام کررہے ہیں جن سے شاید مستقبل میں  عدم استحکام آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں جیسے حکمرانی کا طور طریقہ نہیں اسی طرح کیسز میں بھی کوئی طور طریقہ نہیں آتے۔

شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری

اجلاس کی صدارت کرنے کے لیے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے گئے تھے۔

اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کا یک نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا تھا، اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ونگ کی جانب سے ارکان کو بریفنگ دیئے جانے کا بتایا گیا تھا۔

اجلاس آج سے شروع ہو کر یکم جنوری تک جاری رہے گا۔

رواں ہفتے حکومت نے  شہباز شریف کو چئیرمین پی اے سی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل اور صاف پانی کیس سمیت اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کے الزامات کی بنیاد پر نیب کی تحویل میں ہیں۔

گزشتہ روز قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے تھے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اس سے قبل بھی شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جاچکے ہیں۔

پی اے سی چئیرمین بنانے کا اقدام چیلنج

دوسری جانب اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین بنانے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

درخواست میں وفاقی حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق کرپشن کے الزامات کے باعث شہباز شریف کو چئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔


متعلقہ خبریں