بھارت کی ریاستی ہٹ دھرمی اور عوامی دباؤ میں بہت فرق ہے، شیری رحمان


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت کی ریاستی ہٹ دھرمی اور اس کے عوامی دباؤ میں بہت فرق ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ بھارت میں الیکشن قریب ہیں اور ان کی سرکار ہمیشہ اندرونی سیاست میں کامیابی کے لیے ’پاکستان‘ کے نام کو استعمال کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی وہ اپنی روایت پر قائم ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوز لائن‘ میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذولفقار کے ساتھ کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے حوالے سے  گفتگو کرتے ہوئے امریکہ میں پاکستان کی سفیر رہ چکنے والی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے کے لیے جتنی بھی کوشش کی جائے وہ احسن قدم کہلائے گی۔

پروگرام میں شریک مہمان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے  سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں بھارتی رہنماؤں کو مدعو کرنے سے پاکستان کا مؤقف کمزور ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کرتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے مثال دی کہ پاکستان نے ایک قدم آگے بڑھایا تو بھارت نے دو قدم پیچھے ہٹتے ہوئے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

پی ایم ایل (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کو نیچا دکھا سکے اور اسی لیے وہ ہمارا سچ بھی دنیا کے سامنے جھوٹ کے طور پر پیش کرتا ہے۔

پروگرام میں شریک پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر کا حکومتی فیصلوں کی حمایت بولتے ہوئے کہنا تھا کہ خطے میں امن کی بقا کے لیے پاکستان اگر حقیقت پسندانہ فیصلے کرنے میں پہل کر رہا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ پاکستان کی پوزیشن کمزور ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ سالوں میں اپنی معیشت کو بہت بہتر کیا ہے۔ ان کی تجویز تھی کہ پاکستان کی حکومت اور عسکری قیادت کو بھی اس جانب سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔

میزبان کے ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر نے کہا کہ بھارتی ریاست کی ہٹ دھرمی ایک طرف مگر وہاں کی نوجوان نسل بہت باشعوراور حقیقت پسند ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا دعویٰ تھا کہ مودی سرکار دنیا کے سامنے پاکستان کی امن کی کوشش کو جتنا بھی ٹھکرائے، آنے والے انتخابات میں اسے عوامی طاقت کے دباؤ کو برادشت کرنا پڑے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن کی میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار کی جانب سے کیے جانے والے سوال کے جواب میں مہمان میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے سے بھارت کی جانب سے عائد کردہ دو الزامات کو کم از کم دنیا کےسامنے یکسر غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اول یہ کہ پاکستان کی سول حکومت تو بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہاں ہے مگر اس کی عسکری قیادت اس کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا دوسرا الزام یہ کہ پاکستان دہشت گردی پھیلاتا ہے اور امن کا خواہاں نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج یہ دونوں الزامات مکمل طورپر غلط ثابت ہوگئے ہیں۔

 

دونوں مملک کی حکومتوں کے درمیان روابط کی بہتری میں بھارتی میڈیا کے کردار کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا آزاد ہے لیکن اس کے برعکس بھارت میں حکومتی پالیسیوں کو مدنظر رکھنے کی وجہ سے ان کے میڈیا کو بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  بہت سے مواقع پربھارتی میڈیا کے لوگ ’پابندیوں‘ کے باعث اپنا حقیقی مؤقف دینے سے گریزکرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں