مردان پولیس نے سوارہ میں دی جانے والی لڑکی بازیاب کرا لی

بھائی کی غلطی کا ازالہ، بہن سوارہ میں دے دی گئی

فوٹو: ہم نیوز


مردان: مردان پولیس نے بھائی کی غلطی پر بہن کو سوارہ میں دیے جانے پر کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کو بازیاب کرا لیا۔

ہم نیوز کے مطابق مردان پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کے بھائی سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

معروف سماجی کارکن ثمرمن اللہ اور رخشندہ ناز نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے مردان میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی۔ ثمر من اللہ نے کہا کہ سوارہ ایک غیرقانونی، غیر اسلامی اور ظالمانہ رسم ہے جس کے مطابق مرد کی غلطی کی سزا عورت کو دے دی جاتی ہے۔

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوارہ جیسی ظالمانہ رسموں کہ ذمہ دار ہماری سوسائٹی ہے جو سوارہ اور اس جیسی کئی رسموں کے خلاف آواز نہیں اٹھاتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنا کام کیا لیکن عوام بھی ایسے واقعات کی اطلاع پولیس کو دیں تاکہ ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

رخشندہ ناز کا کہنا تھا کہ یہ پہلا کیس نہیں ہے، اس سے قبل بھی اس قسم کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایسے واقعات کی نشاہدہی اور روک تھام کے لیے کمیٹی بنائی تھی جو ابھی تک آپریشنل نہیں ہو سکی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں خواتین پر تشدد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق خیبرپختون خوا میں غیرت کے نام پر 200 سے زائد خواتین قتل کر دی گئیں جب کہ پنجاب میں بھی ڈیڑھ سو سے زائد خواتین کو زندگی سے محروم کیا گیا۔

سوارہ کیا ہے

سوارہ نامی گھناﺅنی اور سیاہ روایت صدیوں سے چلتی آرہی ہے۔ سوارہ کی ضرورت اُس وقت پڑتی ہے جب دو فریقین کے درمیان ایسی دشمنی ختم کرنے کے لیے قاتل فریق کی طرف سے مقتولین کو اپنے خاندان کی ایک لڑکی بطور” سوارہ“ نکاح میں دیتے ہیں۔

” سوارہ“ کو پختون معاشرے کے سب سے اہم اور بااثر معاشرتی” جرگہ“ سسٹم کے ذریعے باقاعدہ دو فریقین اور معاشرے کے اہم افراد کی موجودگی میں دیا جاتا ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی نے میں 2011 خواتین کی صلح کے بدلے، ونی یا سوارہ، جبری یا قرآن سے شادی اور خواتین کو املاک میں حقِ وراثت سے محروم رکھنے کے خلاف قانون منظور کرلیا تھا اور اس قانون کے تحت بدل صلح، ونی یا سوارہ، جبری یا قرآن سے شادی کے مرتکب افراد کو دس برس قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکتا ہے اور یہ جرائم ناقابل ضمانت ہیں۔

سینیٹ نے ونی، بدل صلح اور سوارہ کی رسوم کی روک تھام، عورت کو وراثت کے حق سے محروم کرنے، جبری شادیوں اور قرآن سے شادیوں کی روک تھام اور تیزاب سے جلائے جانے کے مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے دو الگ الگ بلوں کی 2011 میں اتفاق رائے سے منظوری بھی دی تھی۔


متعلقہ خبریں