ریاست کو تشدد اور انتہا پسندی کی پالیسی ترک کرنی ہوگی، رضا ربانی


اسلام آباد: سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے اندر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھ نہیں سکتا، کوئی ایسا مسلمان نہیں ہے جو ان کی توہین کو برداشت کرے۔

چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ تاریخی طور پر پاکستان کی ریاست نے ہمیشہ مسلم پرستی کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بات کرتے ہیں کہ ریاست کی رٹ ہونی چاہیے اور رٹ کو منوایا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ رٹ آف اسٹیٹ، ون وے ٹریفک نہیں ہے، اگر ریاست اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرے گے تو ریاست کو رٹ منوانا مشکل ہو جائے گا۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جب ریاستی اداروں کو نیلام کریں گے تو کیا رہے گا، ریاست تعلیم کی فراہمی میں ناکام ہو گئی ہے، لوگ پرائیویٹ سکولوں میں بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست عوام کو پانی فراہم نہیں کر رہی، عوام ٹینکروں سے پانی لے رہے ہیں۔ ریاست کو تشدد اور انتہا پسندی کی پالیسی ترک کرنی ہوگی۔

انہوں نے گزشتہ دنوں احتجاجی مظاہرے کے دوران ٹھیلے والے بچے سے کیلے چھینے والے معاملے کی مذمت کی اور کہا کہ سب بچے ہمارے بچے ہیں  لیکن ہم نے ان کو انتہا پسندی کی طرف لایا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو اپنے روایتی رول سے ہٹ کر کردار ادا کرنا ہوگا اور پبلک پٹیشن جیسے اقدامات کو بڑھانا ہوگا۔

دوسری جانب اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اور چین کے دورے میں کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوا جس میں پاکستان کا مفاد متاثر ہوا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جس پیکیج کا سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کے لیے اعلان کیا ہے اس سے معیشیت میں بہتری آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے متعلق کہا جارہا تھا کہ چین کے معاملے اور تعلقات کو یہ حکومت سمجھ نہیں پارہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے چین سے تعاون بڑھانا تھا۔ ہم نے مشرق اور مغرب کو پیغام دینا تھا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے۔

ان کے مطابق چین کی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔

خطے کی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان، چین اور پاکستان کے درمیان سہہ فریقی مزاکرات ہونگے۔ مزاکرات میں امن و استحکام سے متعلق امور پر بات ہوگی۔

اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شہبازشریف سے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن جماعتوں کے تعاون پر بات چیت کی گئی۔

ہم نیوز کے مطابق دونوں رہنماوں نے ایوان میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر مشاورت کے علاوہ نیب کیسز اور احتساب قوانین میں ترمیم کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔


متعلقہ خبریں