اسلام آباد: افغانستان کے صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد میں پاکستان کا قونصل خانہ افغان حکام کی مداخلت کے سبب طویل عرصہ تک بند رہنے کے بعد آج آٹھ اکتوبر سے دوبارہ ویزوں کا اجرا شروع کر رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق افغان حکومت نے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کو تمام ضروری سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Pakistan’s Consulate General in Jalalabad which was closed on 30th August 2018 will resume its visa operations, after assurances by the Afghan government that all necessary and required security will be provided to the Consulate Generalz 1/2
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) October 7, 2018
ڈاکٹر فیصل کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا تھا کہ جلال آباد اور اس کے نواحی علاقوں کے رہائشی آج سے قونصل خانے میں ویزوں کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
All visa applicants in Jalalabad and surrounding areas within the jurisdiction of the Consulate General could now apply for visa with the Consulate General with effect from Monday 8th October 2018. 2/2
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) October 7, 2018
پاکستان نے افغان گورنر حیات اللہ کی جانب سے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے امور میں بے جا مداخلت پر قونصل خانہ بند کر دیا تھا۔ گورنر کی قونصل خانے کے امور میں مداخلت ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا گیا تھا۔
قبل ازیں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے قونصل خانہ کے معاملہ پر تشویش ظاہر کی گئی تھی جس پر ان کے افغان ہم منصب کی جانب سے مثبت پیش رفت کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
مشرقی افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ سیکیورٹی تحفظات کے باعث رواں سال 30 اگست کو بند کر دیا گیا تھا۔
پاکستان نے قونصل خانے کی سیکیورٹی 28 اگست کی پوزیشن پر بحال نہ ہونے تک قونصل خانہ بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ معاملہ پر پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جس پر افغان حکومت نے اسے جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ماضی میں بھی جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، نومبر 2017 میں جلال آباد میں ہی قونصل خانے کے ایک رکن کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جس پر پاکستان نے افغانستان سے احتجاج کرتے ہوئے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

