لاہور: حکومت نے تبدیلی کا نعرہ لگایا اور پنجاب کا گورنر ہاؤس عوام کے لیے کھول کر اس نعرے کو عملی شکل دے دی لیکن لوگ جب تمام دن یہاں گزار کر واپس گئے تو اپنے پیچھے کچرے کے ڈھیروں کی شکل میں کئی چبھتے ہوئے سوال چھوڑ گئے۔
سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ کیا حکومتی روہے میں تبدیلی کافی ہے، ترقی یافتہ معاشروں کی طرح پاکستانی عوام کب سماجی شعور کی تبدیلی کے عمل سے گزریں گے؟
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں گورنر ہاؤس کوعوام کے لیے کھولنے کا کریڈٹ لیا اور کہا کہ استعمار اور نو آبادیات کی نشانیاں ایک ایک کر کے زمین بوس ہو رہی ہیں۔ عوام اپنے حکمرانوں کو اپنائیں گے تو ہی ہم ایک ناقابل تسخیر قوم بنیں گے۔
بالآخر گورنر ہاؤس لاہور کے دروازے پاکستانی عوام پر کھل گئے۔ استعمار اور نو آبادیات کی نشانیاں ایک ایک کرکے زمین بوس ہو رہی ہیں۔ عوام اپنے حکمرانوں کو اپنائیں گے تو ہی ہم ایک ناقابل تسخیر قوم بنیں گے۔ pic.twitter.com/IlsmJCVXtd
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 17, 2018
تاہم یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر عوام میں تبدیلی نہ آ سکی اور وہ صفائی کے بنیادی اصولوں سے بھی آگہی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو اقوام عالم میں ایک باوقار کردار کا حصول کیونکہ ممکن ہو گا۔
گورنر ہاؤس میں پھیلی گندگی کے جو مناظر سامنے آئے ہیں اس کے بعد ضروری ہو چکا کہ حکومت نہ صرف اپنے رویے میں تبدیلی لائے بلکہ عوام کی تربیت کے لیے بھی منظم لائحہ عمل ترتیب دے تاکہ تبدیلی اپنے تمام پہلوؤں سمیت سامنے آ سکے۔