اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے انتخابی عذرداری کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما شوکت یوسف زئی کی درخواست مسترد کر دی۔
منگل کے روز سپریم کورٹ میں انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی جس میں تمام فریقین پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دس ستمبر کو ہی دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم برقرار رکھا۔
الیکشن کمیشن نے خواتین ووٹرز کی تعداد دس فیصد سے کم ہونے پر حلقہ پی کے 23 سے شوکت یوسف زئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا تھا۔ جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما نے اپنے وکیل کی توسط سے خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے کی کم شرح والی شق کو چیلنج کر دیا تھا۔
شوکت یوسف زئی نے پی کے 23 شانگلہ سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 17 ہزار 399 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی تاہم حلقے میں خواتین ووٹرز کی تعداد کم ہونے پر الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق کسی حلقے میں مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد میں سے اگر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی تو اس حلقے کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے اور پولنگ کا عمل کالعدم قرار پائے گا۔