اسلام آباد: قومی اسمبلی، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو توقع سے زائد ووٹ ملنے نے متعدد سوالوں کو جنم دیا ہے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جیتنے والے امیدواروں کو میسر حمایت سے زیادہ ووٹ کیسے ملے؟
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کے نامزد ڈپٹی اسپیکر کے امیدوار کو سات ووٹ زائد ملے، سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کو ایک جب کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو ڈپٹی اسپیکر کے لیے پانچ ووٹ زیادہ ملے۔
قومی اسمبلی میں اسپیکر کا انتخاب مکمل ہوا تو پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گن کر آئے تھے ہمارے ووٹ 176 ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد امیدوار قاسم سوری 183 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تو اپوزیشن کےاتحاد پر سوال اٹھ گیا کہ کس نے طے شدہ طریقہ کے بجائے اپنی مرضی سے ووٹ دیا ہے؟
اسپیکر کے لیے اسد قیصر کو 176 ووٹ ملے۔ 151 ارکان پر مشتمل اپوزیشن کو 146 ووٹ پڑے، آٹھ ووٹ مسترد ہوئے۔ اس مرحلہ پر بھی یہ سوال اٹھا کہ آیا مسترد ہونے والے ووٹوں کی وجہ بننے والے آٹھ ارکان اسمبلی ووٹ دینا نہیں چاہتے تھے یا ووٹ ڈالنے کا طریقہ معلوم نہیں تھا۔
ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب نے اپوزیشن کے اتحاد پرمزید سوال اٹھایے۔ کامیاب ہونے والے قاسم سوری سات ووٹ اضافی لے اڑے، ایک بار پھر سوال اٹھا کہ یہ ووٹ کس نے دیے؟ کیا متحدہ اپوزیشن میں دراڑ پیدا ہو گئی ہے یا معاملہ کچھ اور ہے؟
خیبرپختون خوا اسمبلی میں بھی تحریک انصاف کے اسپیکر اپوزیشن کے پانچ ووٹ لے اڑے۔ اپوزیشن جماعتوں میں سے ایک ن لیگ نے طے کیا کہ وہ تحقیق کرے گی کہ اضافی ووٹ کیسے ملے؟
سندھ اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلزپارٹی کو ایک ووٹ پارٹی ارکان سے زائد ملا، یہاں بھی سوال کھڑا ہوا کہ یہ ووٹ کس کا تھا اور کہاں سے آیا؟ سندھ میں جی ڈی اے، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور مجلس عمل پر مشتمل اپوزیشن منتظر ہے کہ سوال کا جواب کیا ہے۔