اسلام آباد: نگراں وزیرخارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے متوقع بیل آؤٹ پیکج پر امریکی بیان نامناسب ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج کو سی پیک کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں، کوئی بھی سی پیک کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا، پاک چین دوستی پر کسی کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی قرض کی ادائیگی کے لیے پاکستان کو پیکج نہ دیا جائے، پومپیو
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، چینی صدر شی جن پنگ پاکستان کو اپنا گہرا دوست سمجھتے ہیں، سی پیک ان کے ون بیلٹ ون روڈ ویژن کا حصہ ہے، سی پیک کے منصوبوں میں کوئی تیسرا فریق رکاوٹ نہیں بن سکتا۔
نگراں وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ نئی جمہوری حکومت اقتدار سنبھالنے والی ہے، امریکہ نے بھارت کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات بہتر بنانے کے لیے انفرادی لائسنس جاری کیے ہیں، یہ اس وقت ہو رہا ہے جبکہ امریکہ نے ہمیں پیسے دینے ہیں، جب ہم امریکہ سے پیسے مانگتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں۔
امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے 31 جولائی کو آئی ایم ایف کو خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان کی نئی حکومت کو چینی قرض کی ادائیگی کے لیے بیل آؤٹ پیکج نہ دے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا تھا کہ مشکل معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا خارج از امکان نہیں۔
متعلقہ خبر: آئی ایم ایف کے پاس جانے کا امکان رد نہیں کرسکتے، اسد عمر
1980 کے بعد سے پاکستان آئی ایم ایف سے 14 مرتبہ قرض لے چکا ہے، گذشتہ حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے چھ ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرض حاصل کیا تھا۔