اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا نہیں کہا۔
جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ جس بات پر اس قدر شور مچا ہوا ہے اس کا عدالت نے حکم ہی نہیں دیا، ہم نے صرف ملزموں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا تھا، جن کے نام ای سی ایل میں ڈالے وہ چھ اگست تک اس میں رہیں گے، اگر کوئی بے گناہ ہوا تو اس کا نام نکال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، عدالتی دائرہ اختیار کے اندر ہی رہیں گے، ایسا کوئی حکم جاری نہیں کریں گے جس سے کسی کی شہرت کو نقصان پہنچے، ایف آئی اے 30 جولائی تک کسی بھی سیاسی رہنما کو تنگ نہ کرے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ابھی کیس ابتدائی مراحل میں ہے، ضرورت پڑی تو انہیں بلا لیں گے، اگر الزام میں صداقت ہوئی تو تحقیقات کریں گے، عدالت کسی کے خلاف نہیں ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انتخابات میں حصہ لینے والوں کے علاوہ تمام افراد کو ایف آئی اے میں شامل تفتیش کیا جائے۔
آصف علی زرداری کے وکیل نے نجف مرزا سے ایف آئی اے تحقیقات واپس لینے کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم مکمل موقف سنے بغیر نجف مرزا کو تبدیل نہیں کریں گے۔
کیس کی سماعت چھ اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
اس سے قبل میڈیا میں یہ خبر پھیلی تھی کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے، اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔