پروگرام “بڑی بات” میں ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے آفٹر شاکس

  • کدا دوش سی کدا نئیں سی ، اے گلاں ہن کر دیاں نئیں، نعیم بخاری

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ  نواز شریف کو ہائی جیکنگ کیس میں بھی عمر قید سزا سنائی گئی تھی، ایسے فیصلوں کو تاریخ بھی قبول نہیں کرتی اور عوام بھی نہیں مانتے کیونکہ عوام حقیقت جانتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف پہلے بھی ایسے کیسز گزر چکے ہیں، یہ فیصلہ پاکستان کی بدقسمتی ہے۔ بدقسمتی سے عام انتخابات کو بھی متنازع بنا دیا ہے۔ میاں صاحب نے فیصلے پہلے بھی بھگتے ہیں اور اب بھی بھگت لیں گے۔

میزبان عادل شاہ زیب کے ایک سوال کا جواب دیتے  ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی میں اڑھائی اڑھائی سال تک فیصلے ملتوی رکھے گئے ہیں، کیا یہ فیصلہ 25 جولائی تک موخر نہیں کیا جا سکتا تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان آ کر فیصلہ سننا چاہتے تھے، کوئی قیامت نہیں آتی اگر فیصلہ 25 جولائی تک موخر کر دیا جاتا۔ ہم نے عدلیہ کا ہر فیصلہ قبول کیا ہے اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، نواز شریف کی اہلیہ کومہ میں ہیں، میرے خیال میں فیصلہ ملتوی کر دینا چاہیے تھا۔ اس فیصلے کے اثرات ہوں گے اور سب کو یہ بھتگنا پڑے گا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج کا فیصلہ الیکشن کو متنازع بنا چکا ہے۔  ہم کسی کو فیصلوں کے خلاف اکسانا نہیں چاہتے، پاکستان کے عوام انشاء اللہ 25 جولائی کو فیصلہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے بالکل درست بات کی ہے، یہ تاریک فیصلہ ہے اس کو تاریخ بھی قبول نہیں کرے گی۔

پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کے معتلق میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھاگنے والے بھاگ گئے۔ کچھ لالچ میں اور کچھ ڈر سے، لیکن آج بھی سینکڑوں لوگ پارٹی کے ساتھ ہیں۔

کادا دوش سی کادا نئیں سی ، اے گلاں ہن کرن دیاں نئیں

پروگرام میں ماہر قانون نعیم بخاری نے حسب روایت دلچسپ انداز  گفتگو کرتے ہوئے منیر نیازی کی نظم پڑھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کہہ رہے ہیں کالے حروف میں لکھا جائے گا یہ فیصلہ، حالانکہ اسے سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز ٹویٹ کر رہی ہیں کہ شیرو گھبرانا نہیں، ارے تم لوگ ایون فیلڈ میں بیٹھ کر شیروں کو کہہ رہے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔

ایون فیلڈ فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میں احتساب عدالت کے فیصلے سے بہت خوش ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تین چار باتیں اور آنی ہیں، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں میاں صاحب کو آنے والے پیسوں میں 88 کروڑ روپے بیٹی کو دیے گئے۔ حسن نواز کی بے شمار کمپنیاں ہیں، یہ پیسے کہاں سے آئے؟ کیا کمپنیاں انڈے دیتی رہی؟

ان کا کہنا تھا کہ مجھے حامد خان نے یہ کیس سپریم کورٹ کے لیے لکھنے کے لیے کہا تھا، مجھے کاغذات پڑھنے اور لکھنے میں دو مہینے لگے۔ میں نے اگست 2016 میں ایک نجی ٹی وی چینل میں کہا تھا کہ نواز شریف از ہسٹری، ہی ہیز گون۔ ان کے پاس دفاع ہی نہیں ہے۔

تجزیہ کار عارف نظامی نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریکارڈ پر دیکھا جائے تو نواز شریف صاحب کو اگلی ٹرم ضرور ملنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ارد گرد کرپشن کے حصار تنگ کرنے کے لیے  الزامات لگائے گئے ہیں۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاو کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ ہمدردی کا ووٹ زیادہ اثر ہوتا ہے یا عمران خان کے بیانیے کا۔ لیکن الٹی میٹ نتیجہ یہی ہو سکتا ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت کسی کو نہیں ملے گی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ کا بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے فیصلے کے کچھ صفحات پڑے ہیں، وجوہات کچھ اپیل نہیں کر رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو تین باتیں فیصلے میں عجیب سی ہیں، ایک ہی بات کے لیے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو الگ الگ سزا، اس کے لیے جو وجوہات بتائی گئی ہیں جج صاحب ان کو جسٹی فائی نہیں کر پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف ثبوت کیا تھا جس کو بنیاد بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں