اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی ،مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کردیا


وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہریں تعمیر نہیں ہوں گی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52واں اجلاس ہوا ،جاری اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی آبی و زرعی پالیسی کی توثیق کر دی۔

ذوالقعدہ 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا

نئے نہری منصوبے باہمی اتفاق رائے کے بغیر نہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،تمام صوبوں کی مشاورت سے طویل المدتی زرعی اور آبی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

پانی کے حقوق 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ معاہدے اور 2018 کی واٹر پالیسی کے تحت محفوظ ہیں،زرعی ترقی اور پانی کے استعمال کے لیے وفاق اور صوبوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدتی حل تجویز کرے گی،پانی جیسے قیمتی وسیلے پر صوبوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل مرتب ہوگا۔

نئی نہری تعمیرات کی ایکنک کی عبوری منظوری اور ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا،وزارت منصوبہ بندی اور ارسا کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ،قومی ہم آہنگی کے لیے پانی کے تمام تنازعات باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

سی ایس ایس کے تحریری امتحان 2024 کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا

مشترکہ مفادات کونسل نے بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت کی،بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت پر ملک و قوم کیلئےاتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں،تمام وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کیخلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔

سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی گئی ،پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے ۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹریٹ کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں ،مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکرٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کی گئی ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور نے کہا کہ نئی نہروں سے متعلق ایکنک کی اجازت مشترکہ مفادات کونسل نے مسترد کردی ہے۔

بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ ہے، 2سے4 دن بہت اہم ہیں،خواجہ آصف

پانی کےمعاملےپر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،اپنے صوبے کا پانی کسی کو نہیں لینے دیں گے،اب تمام صوبوں کو ان کا حق دیا جائے گا ،ہمارا مؤقف یہی ہےکہ کسی کا حق کھانے نہیں دیں گے۔

تمباکو کے معاملے پر خیبرپختونخوا کو اسکا حق دیا جائے گا،جون میں ہونے والی سی سی آئی کے ایجنڈے میں ڈال دیا گیا ہے،اس ایجنڈے میں کے پی کے توانائی کے مسائل رکھے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج کا معاملہ پورے ملک کیلئے بہت اہم تھا،
سندھ کے لوگ بہت پریشان تھے،سب سے پہلے سندھ کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیراعظم اور چیئرمین پیپلز پارٹی کا بھی شکر گزار ہوں،وزیراعظم اور بلاول بھٹو نے اس معاملے کو اہم سمجھا،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے ملاقات کی،اس ملاقات کا میں بھی حصہ تھا۔

باہمی اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی،صوبوں کی باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی،پانی کے استعمال پر جامع پلان بنایا جائے گا جس میں صوبے شامل ہوں گے۔

آج کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کامن انٹرسٹ کو دیکھتے ہوئے نئی نہر نہیں بنے گی،وفاقی حکومت سی سی آئی کے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نہر نہیں بنائے گی،وفاق صوبوں کیساتھ مل کر فوڈ سیکیورٹی کے ایشو پر ایک جامع پروگرام بنائے گا،جس میں صوبے اور وفاق شامل ہوں گے،اس پروگرام پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا۔

پانی ایک بہت قیمتی اثاثہ ہے،پانی کامسئلہ باہمی تعاون اور رضامندی سے حل کیا جائے گا،وزیر اعظم نے معاملے کو بڑی دانشمندی سے دیکھا،سندھ حکومت نے اپنا آئینی اور قانونی اختیار استعمال کرتے ہوئے اسے چیلنج کیا تھا۔

ایکنک کی4،5میٹنگز ہوئیں،بلاول بھٹو زرداری کی کاوشوں سے یہ معاملہ حل ہوا ،وزیراعظم کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہماری بات کو سنجیدگی سے سنا، میں میڈیا پر بار بار کہتا رہا کوئی نئی نہر نہیں بن رہی۔

سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں مزید اضافہ

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے دوسرے منصوبوں کو چولستان کینال منصوبہ کہہ کر غلط رنگ دینے کی کوشش کی،ہم نے اپنے انجینئرز کو بھیج کر تصدیق کی،کم از کم ڈھائی سو ارب کا ایک منصوبہ ہے، بغیر پیسوں کے کیسے ممکن ہے؟

صدر آصف علی زرداری کو بلاوجہ اس معاملے میں گھسیٹا گیا،انہوں نے کہا بغیر اتفاق کے میں سپورٹ نہیں کروں گا،لیکن غلط طریقے سے صدر آصف علی زرداری کو اس سب سے جوڑا گیا۔

آصف علی زرداری کو وضاحت دینے کے بعد بھی متنازع بنانے کی کوشش کی گئی،انہوں نے  سندھ میں جاری دھرنے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جو دھرنے جاری ہیں انہیں فی الفور ختم کریں۔

دھرنے دیں لیکن کسی اور کو تکلیف میں نہ ڈالیں،دھرنے اور احتجاج کرنا آئینی حق ہے،کئی روز تک سڑکوں کو بند کر دیا گیا،دھرنوں کی وجہ سے دوائیوں کی منتقلی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا،اس کے باوجود کسی پر ہم نے زبردستی یا زور نہیں چلایا۔

اب باہمی مشاورت کے بعد ہی یہ نہروں کا منصوبہ شروع کیا جا سکتا ہے،سی سی آئی کے فیصلے اور آرٹیکل 151 کے مطابق ہی حتمی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

ہم نے مشترکہ مفادات کونسل کا تحریری فیصلہ بھی حاصل کر لیا ہے،نہروں کی تعمیر کے معاملے کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

پاکستان بنگلا دیش ٹی ٹوئنٹی سیریز:حتمی تاریخوں اور وینیوز کو فائنل کرلیا گیا

غذائی سیکیورٹی اور پانی کے تحفظات پر وفاق اور صوبے مل کر ایک پالیسی بنائیں گے،پانی کے مسائل کو باہمی اتفاق رائے سے حل کیا جائے گا،باہمی رضا مندی اور اتفاق رائے تک کسی نئی نہرکا منصوبہ نہیں ہو گا۔

آج کا سی سی آئی کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے،ابھی تک صوبوں کو پانی کا شیئر منصفانہ انداز میں نہیں مل رہا۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں