جسٹس منیب کی آرٹیکل 63 اے کیس سننے سے معذرت ، خط ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتا ، چیف جسٹس

 جسٹس منیب اختر

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس منیب اختر کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دی گئی۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر نہیں آئے۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں کی 14 ستمبر کی وضاحت کو بھی چیلنج کردیا

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا اور ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پڑھ کر سنایا۔

 جسٹس منیب نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو  تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری، نوٹیفکیشن کی درخواست پراعتراض کالعدم

جسٹس منیب نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تقاضا ہے کہ نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا۔

چیف جسٹس نے جسٹس منیب  کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

سینئر ججز سے جسٹس منیب کا رویہ انتہائی درشت تھا ، چیف جسٹس کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جسٹس منیب اختر کو اگر کچھ کہنا تھا تو وہ بینچ میں بیٹھ کر کہہ سکتے تھے، میں نے تو ہمیشہ اختلاف رائے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، نظرثانی کیس دوسال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے۔ جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔

بعد ازاں عدالت نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

 

 


متعلقہ خبریں