رجسٹرار سپریم کورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے کی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی۔
مجوزہ آئینی ترامیم درخواست پر 8 اعتراض عائد کئے گئے جس میں کہا گیا ہے مجوزہ قانون پارلیمنٹ میں پیش بھی نہیں ہوا،قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کا حق ہے کہ کسی بل کو منظور کریں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پروگرام کے تحت نومبر سے سولر پینل فراہمی کا آغاز
اراکین پارلیمنٹ کو فریق نہیں بنایا جا سکتا،قانون سازی پارلیمان کا حق ہے،پارلیمان پر قانون سازی نہ کرنے کی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست مفروضاتی ہے،بار کونسل ایکٹ کے تحت وکلا فریق نہیں بن سکتے۔
مینار پاکستان میں جلسہ کرکے حقیقی ازادی حاصل کرینگے، علی امین گنڈا پور
سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل سے اجازت لے کرہی وکلا فریق بن سکتے ہیں۔