پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے۔
انہوں نے یہ بات پیپلزلائرز فورم کے صوبائی صدور کے اجلاس میں کہی، اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں بلاول بھٹو نے مجوزہ آئینی ترمیم پر اب تک ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا اور آئینی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی میثاق جمہوریت اور اپنے منشور کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام کے حق میں ہے،پیپلز پارٹی نے مجوزہ آئینی ترمیم میں ججز کی عمر کے معاملے پر کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ججوں کی عمر سے متعلق تبدیلیاں چاہتی تھی تاہم پیپلز پارٹی نے ججوں کی ملازمت کی ابتدا کی عمر کی حد کم کرنے کی حمایت کی ، حکومت نے اتفاق کیا اور اسے مسودے میں شامل کیا۔
فارم 45اور فارم 47سے متعلق پراپیگنڈا کی کہانی سامنے آنے والی ہے،بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چیف جسٹس کی زیادہ سے زیادہ عمر 3 سال کے ساتھ 67 سال کرنے کی تجویز دی تھی جب کہ جے یوآئی نے ججوں کی موجودہ عمر کی حد 65 سال برقرار رکھنے کی تجویز دی۔
اس حوالے سے بلاول بھٹو مزید بولے کہ ججوں کی عمر میں چھیڑچھاڑ سے لگے گا کہ ہم کسی خاص فرد کو عہدے سے باہر یا اندر رکھنا چاہتے ہیں ،میں سمجھتا ہوں جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کا تاریخی فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰاور جسٹس منصور علی شاہ کیلئے میرے دل میں بہت عزت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے حوالے سے اصولی مؤقف رکھتی ہے اور ان کی حمایت نہیں کرتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔