پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں ، آئین کی بالا دستی کے بغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکتا۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ماحول خراب کر دیا تھا، آپ بھی وہی کریں گے جو انہوں نے کیا تو کل آپ اور میں بھی جیل میں ہوں گے۔ حکومت کا کام آگ بجھانا ہے لگانا نہیں۔
سردار اختر مینگل قومی اسمبلی کو الوداع کہہ کر خاموشی سے دبئی روانہ
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یہ سوچے گی کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہے تو یہ ایک دن کی خوشی ہو گی اگلے دن آپ بھی اسی جیل میں ہوں گے، اگر ہم آپس کی لڑائی میں لگے رہے تو ملک کیسے آگے بڑھے گا؟۔
انہوں نے کہا کہ گیلری میں بیٹھے ہوئے لوگ ہمیں دیکھ کر ایک بھی سیاستدان بننا نہیں چاہے گا، سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے، اسی سیاست سے نوجوانوں کو روزگار اور معاشی انصاف دلوانا ہے۔
تمیز سے بات کرو ، علی محمد خان کی خواجہ آصف سے تلخ کلامی
انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے روادار نہیں، مینگل صاحب کے فیصلے پر مجھے بڑا افسوس ہوا۔ پی ٹی آئی کو اسمبلی چھوڑنے سے بہت منع کیا، آج خود تو بھگت رہے ہیں ملک بھی بھگت رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ باہر جو سیاست کریں وہ ہماری مرضی ہے مگر ایوان میں ہماری ایک ذمے داری ہے، پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا حکومت کے ساتھ اختلاف رائے ہوتا ہے، اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے باپ کو یا میری ماں کو جیل میں ڈالا، آپ کا لیڈر کچھ عرصے کے لیے جیل میں ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کا کیس میرٹ پر لڑیں۔
بلاول نے عمران خان کو اتحاد کی دعوت دی لیکن وہ نہیں مانے ، قمر زمان کائرہ
بلاول نے مزید کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی پر تنقید کرتا آرہا ہوں، ان کے ساتھ مختلف میٹنگز میں بیٹھتا ہوں، سیاسی اختلاف رائے ہو سکتا ہے، ہم نے مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے۔