قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی گرفتاری کے معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی پارلیمنٹ کے اندر گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل کا واقعہ پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کل رات جو کچھ ہوا وہ جلسے میں استعمال ہونیوالی زبان کا ردعمل تھا، ایک وزیراعلیٰ للکار رہے تھے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے نازیبا ریمارکس،صحافیوں کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ
انہوں نے کہا کہ علی امین نے 15 دن میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کا کہا تھا آج دوسرا دن ہے ، آ جائیں اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں۔ ہم اٹک پل پرآپ کا انتظار کریں گے، 13 دن رہ گئے ہیں یہ لشکرلے کر آئیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل رات جو کچھ ہوا وہ جلسے میں استعمال زبان کا ردعمل تھا،جب کہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں تو کیا ری ایکشن آئے گا ،علی محمد خان اور کچھ نہیں ڈرامہ کر رہے ہیں، یہ لوگ ضرورت کےمطابق بیان بدلتے رہتے ہیں، اندر سے جب بات آتی ہے توکہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے۔
علی محمد خان نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ارکان آج پارلیمنٹ ہاؤس میں بڑی مشکل سے پہنچے، رات کو جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہیں، جمہوریت میں گرفتاری کوئی بڑی بات نہیں، بانی پی ٹی آئی 4 گولیاں کھا کر بھی جیل میں ہے۔
اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسے پر 3 سال قید ، سینٹ سے بل منظور
انہوں نے کہا کہ میرا مقدمہ سیاست کا نہیں بلکہ پارلیمنٹ کا مقدمہ ہے، کل رات ایوان میں نقاب پوش آئے پارلیمنٹ کی مسجد سے اراکین کو گرفتار کیا، پارلیمنٹ کے منہ پر جو دھبہ کل رات کو لگایا ہے وہ 9 مئی سے بھی بڑا ہے، یہ حملہ اسپیکر اور وزیراعظم شہبازشریف پر ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کل رات میں اپنے ساتھیوں کے لیے یہاں پر آیا تھا، آج ہم یہاں پر اپنا آئینی کردار ادا کرنے آئے ہیں، رات کو 3 بج کر 16 منٹ پر نقاب بوش لوگ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے، ہم مختلف کمروں میں بیٹھے ہوے تھے، نقاب پوشوں نے عامر ڈوگر، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور نسیم شاہ کو گرفتار کر لیا۔
حامد رضا نے کہا کہ احمد چھٹہ اور اویس جھکڑ کا پتہ نہیں کہاں پر ہیں، ایوان کی کارروائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہیں مجھے گرفتار کریں، اگر کہیں پر بھی میرے خلاف ایف آئی آر ہے تو مجھے وہاں پیش کریں۔
پارلیمنٹ میں تعاون ، جے یو آئی نے پی ٹی آئی سے سینٹ کی 2 نشتسیں مانگ لیں
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ کل کا واقعہ پارلیمنٹ پر بہت حملہ ہے، پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ارکان کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا، کل آکر آپ کو بھی یہاں سے گرفتار کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کل کے واقعے کی تحقیقات کریں کیونکہ جو الزامات سامنے آرہے ہیں میرے پاس یقین کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ اور آئین پر سراسر حملہ ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے کارروائی کرنا پڑے گی اور اگر کارروائی نہیں ہوگی تو سلسلہ نہیں رکے گا۔
ایم کیو ایم کے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، کل کے واقعے کی کوئی بھی تائید نہیں کر سکتا۔ حکومت اور اپوزیشن سے درخواست ہے بریک لگا دیں، جب زہر بوئیں گے تو زہر ہی کاٹیں گے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں۔