وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 77 سال کے تجربات کا یہ آزمودہ سبق ہے کہ گالی یا گولی کسی مقصد کا حل نہیں، قوموں کی تقسیم ملکی سلامتی کیلئے خطرات پیدا کرتی ہے۔ ریاست کو کمزور کرنے والی کوئی بھی تحریک قوم کو قبول نہیں۔
راولپنڈی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ یوم دفاع و شہداء کی خصوصی پروقار تقریب سے خطاب کے دوران شہدا کو ز بردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ مادر وطن کے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے،پاکستان کی حفاظت، ترقی، امن اور خوشحالی ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اپنی آزادی، خودمختاری اور قومی مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرےگا، دہشت گردی اور ان کے سہولت کاروں کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
تقریب میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، کابینہ کے ارکان،وزیرا عظم آزاد کشمیر ، اعلی سول و عسکری حکام ، ارکان پارلیمان، شہداء کے اہل خانہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ لمحہ میرے لئے باعث اعزاز ہے کہ میں آج افواج پاکستان کے بہادر جوانوں اور وطن پر جان قربان کرنے والے شہداء کے لواحقین سے مخاطب ہوں، یوم دفاع پاکستان ہماری قومی شناخت اور عظیم حوالہ ہے، یہ دن ان تمام شہداء کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنے وطن کی آزادی اور تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان جانثاروں کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن ہماری اس قومی حمیت کی یاد دلاتا ہے جس سے سرشار ہو کر عظیم قوم نے طاقت کے زعم میں مبتلا دشمن کے مضموم ارادہ خاک میں ملا دیئے تھے، افواج پاکستان کے شیر بے مثال بہادری سے سمندر، فضا اور زمین پر نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے اقبال کے شاہین بن کر دشمن پر اس طرح جھپٹے کہ وہ پلٹنا، جھپٹنا، جھپٹ کر پلٹنا، لہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانہ، کی تعبیر بن گئے اور لاہور جم خانہ میں چائے پینے کا خواب دیکھنے والا دشمن اسلحہ پھینک کر اس سے بھی زیادہ تیزی سے فرار ہو گیا جس رفتار سے اس نے پاکستان کی سرحدوں کو عبور کرنے کی فاش غلطی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری میوزیم میں موجود دشمن کے شرمناک فرار کے ثبوت ہماری آنے والی نسلوں کو افواج اور قوم کے بے مثال اتحاد، فتح کی یاد دلاتے رہیں گے، اس عظیم اور تاریخی فتح پر ہمارے سر اللہ تعالیٰ کے حضور اس کے شکر اور احسان سے ہمیشہ جھکے رہیں گے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج میں عظیم مائوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے لخت جگر اس وطن پر نثار کئے، اپنی ان عظیم مائوں کے آنسوئوں کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم ان کے بہادر بیٹوں کی قربانیاں ہرگز، ہرگز ر ائیگاں نہیں جانے دیں گے، میں عظیم شہداء کے عظیم والدین کے جذبہ ایمانی کو بیان کرنا چاہتا ہو جس نے میری آنکھیں نم کر دیں اور میرا سر فخر سے بلند کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں شہداء کے والدنی سے ملا تو ان کے دل میں اطمینان ہے، ہونٹوں پر دعا تھی کہ یااللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں شہید کے والدین ہونے کا اعزاز بخشا، ہمارے سو بیٹے بھی وطن پر قربان، یہ ہے وہ جذبہ جو پاکستان کو عظیم تر اور فوج کو ناقابل تسخیر بناتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں قوم کی عظیم بیٹیوں، بہنوں اور بچوں کو جنہوں نے خونی رشتوں کی لازوال قربانی دی، ان کے شوہر، بھائی ارض پاک کی حرمت پر قربان ہو گئے، میں اپنی افواج کے ہر بیٹے اور بیٹی کو سلام پیش کرتا ہوں جن کے وجود میں وطن کی محبت لہو بن کر دوڑتی ہے،جو اپنی زندگی وطن کی حیات اور اس کی آزادی کیلئے مسکراتے ہوئے قربان کرتے ہیں، جس کا ہر افسر اور جوان شوق شہادت کے جذبہ سے سرشار ہے، ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر بازی لینے کو اپنا اعزاز سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم کو آپ کے جذبوں، صلاحیتوں اور قربانیوں پر ناز ہے، آپ کی وردی ہر بیٹی، بہن، ماں کے سر کی چادر ہے، یہ اس نظریے کی تاثیر ہے جس کیلئے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے حضرت قائداعظم کی عظیم قیادت میں تاریخی جدوجہد کی اور اپنا سب کچھ قربان کر کے یہ عظیم وطن حاصل کیا، یہ وردی سبز ہلالی پرچم کے لہرانے کی ضمانت ہے جس میں لپٹ کر جب شہید دفن ہوتا ہے تو اعلان ہوتا ہے کہ شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قومی پرچم میں سبز اور سفید رنگ مل کر پاکستان بنتا ہے، ہماری افواج میں یہ دونوں رنگ موجود ہیں، دفاع وطن کیلئے ان دونوں رنگوں نے ہمیشہ ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنی جانوں کی قربانی اور داد شجاعت دی۔ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید اور سیسل چوہدری پاکستانی پرچم کے یہی دو رنگ ہیں، اس لئے میں بڑے فخر سے یہ کہتا ہوں کہ پاکستان ہم سب کا ہے، اس کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی ہم سب کی اجتماعی اور مساوی ذمہ داری ہے، ہم سب کے شعبے الگ الگ ہو سکتے ہیں لیکن ہمارا محاذ ایک ہے، پاکستان کی ترقی، سلامتی اور دفاع۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ایسے محل وقوع میں ہے جو کئی تہذیبوں کا سنگم ہے جہاں بہت سی طاقتوں کے مفادات ٹکراتے ہیں،اس کشمکش کے براہ راست اثرات پاکستان پر پڑتے ہیں، اس لئے ناقابل تسخیر دفاع ہماری اولین قومی ضرورت ہے جس کے بغیر نہ امن ممکن ہے نہ ترقی اور خوشحالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، ہم نے اپنی 77 سالہ تاریخ میں اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ پاکستان اپنے کسی ہمسائے کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحدیں امن کی سرحدیں ہیں، دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمہ، خطے میں استحکام کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے،اپنی جوہری استعداد، سپیس ٹیکنالوجی اور اعلیٰ عسکری صلاحیتوں کے تناظر میں پاکستان عالمی امن کے فروغ میں ایک ناگزیر کردار کا حامل ہے، قوموں کو خوشحالی کی منزل ہمیشہ امن کے راستے سے ملتی ہے، امن ہماری اولین خواہش ہے اور ہم اپنے تمام ہمسایو ں کے ساتھ باوقار اور پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن ہم اپنی آزادی، عزت اور مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی شاندار اور پروقار تقریب کے حوالہ سے یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ہم نے دشمن کے ناپاک عزائم کو بارہا شکست دی ہے لیکن اس کے مذموم ارادے آج بھی پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ ہیں لیکن آپ اللہ کے فضل و کرم سے یقین رکھیں کہ ہم دہشت گردی کا سر کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جہاں جہاں خوراج اور ان کے سہولت کار موجود ہیں ان کے مکمل خاتمہ تک افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنز جاری رکھیں گے، اس کیلئے قومی اتفاق رائے الحمدللہ موجود ہے، ہم اس مقصد میں جلد سرخرو ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی جمہوری معاشرے میں ہر شہری کا بنیادی حق ہے، ہمیں اس کا پورا احترام ہے لیکن اس حق کا استعمال تحمل، دلیل اور آئین کی حدود میں ہونا لازم ہے۔ 77 سال کے تجربات کا یہ آزمودہ سبق ہے کہ گالی یا گولی کسی مقصد کا حل نہیں، قوموں کی تقسیم ملکی سلامتی کیلئے خطرات پیدا کرتی ہے۔ ریاست کو کمزور کرنے والی کوئی بھی تحریک قوم کو قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں بدترین نسل کشی اور جرائم کا نشانہ بننے والے بے گناہوں کیلئے پوری قوت سے دنیا اور عالمی اداروں سے انصاف کا تقاضا کرتا رہے گا اور انسانیت کی پکار بن کر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا رہے گا جب تک کشمیریوں اور فلسطینی بھائیوں کو حق نہیں مل جاتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کیلئے عظیم قربانیاں دینے والے تمام شہداء کو ایک مرتبہ پھر اپنی اور قوم کی جانب سے سلام پیش کرتا ہوں اور ان کے اہل خانہ کے صبر و استقامت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں بری، بحری، فضائی افواج، پیرا ملٹری، سول آرمڈ فورسز سمیت پاکستان کی عظمت اور تحفظ کی جنگ لڑنے والے ہر غازی ہر سپاہی کا پوری قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئیں غازیوں اور شہداء کے راستے پر چلنے کا عہد کریں، آئیں اپنے اپنے محاذ پر دفاع وطن کے جذبہ سے سرشار ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کریں، پاکستان کی خاطر اپنی ذاتی، سیاسی خواہشات، مفادات کو قربان کریں، ہر شعبہ میں پاکستان کی فتح، کامیابی اور کامرانی کے جھنڈے گاڑیں۔
تقریب میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی اور صوبائی وزرائ، اراکین پارلیمان، سول و عسکری حکام سمیت زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں اور شہداء کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں منعقدہ یوم دفاع و شہداء کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے تو آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے شہداء کی یادگار پر حاضری دی۔
انہوں نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور ان کے درجات کی بلندی کی دعا کی ۔تقریب میں شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کی جرات و بہادری کی لازوال داستانوں کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا گیا اور ان کے اہل خانہ ، عزیز واقارب اور رفقاء کار کے عزم و بلند حوصلے پر مبنی تاثرات بھی پیش کئے گئے۔