بنگلہ دیش میں احتجاج، وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ، جھڑپوں میں کئی افراد زخمی

Bangladesh

ڈھاکہبنگلہ دیش کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد کے احتجاج پر پولیس کے تشدد سے 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے وزیراعظم حسینہ واجد سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈھاکا میں حسینہ واجد کے استعفے کے لیے ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں برسائیں اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

مظاہرین نے گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ جس میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق افراد کے خاندانوں سے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

ڈھاکہ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد احتجاج میں شریک تھی جو حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔

مختلف علاقوں میں احتجاج کے دوران حکمران جماعت عوامی لیگ کے ضلعی دفاتر سمیت کئی عمارتیں نذر آتش کردی گئیں۔ احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے 18اراکین اٹھا کر اسمبلی سے باہر پھینکوا دیئے گئے

پولیس کے مطابق مظاہرین نے شمال مشرقی قصبے حبیبانجی میں مظاہرین پر اس لیے ربڑ کی گولیاں برسائیں۔ آنسو گیس فائر کیا کیونکہ ہجوم نے ان پر حملہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کوشش کی گئی۔ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ پولیس کے تشدد سے 20 افراد زخمی ہوگئے۔

حبیبانجی میں تعینات پولیس عہدیدار خلیل الرحمان نے بتایا کہ مظاہرین نے عوامی لیگ کا مقامی دفتر، کئی سرکاری دفاتر اور کئی موٹرسائیکلیں بھی نذر آتش کیں۔ پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

بنگلہ دیش میں طویل عرصے سے حکمرانی کرنے والی عوامی لیگ کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو جنوری میں مسلسل چوتھی دفعہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ حال ہی میں بدترین احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں طلبہ سمیت شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں