اسلام آباد: رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں آئی پی پیز کو 450 ارب دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ حکومت نے ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف دے دیا ہے۔
پنجاب کے سابق نگران وزیر صنعت و پیداوار ایس ایم تنویر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2.6 ٹریلین روپے آپ کیپیسٹی چارجز میں ادا کر رہے ہیں۔ وہ بھی ان لوگوں کو جو بجلی پیدا بھی نہیں کر رہے۔ یعنی آپ دفاعی بجٹ سے زیادہ رقم ان آئی پی پیز کو دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا بھرتا نکل گیا ہے اور مسلسل صنعتیں بند ہوتی جا رہی ہیں۔ جب ہم نگران حکومت میں تھے تو وفاقی حکومت سے اپیل کی تھی کہ اس کا فوری حل نکالا جائے۔ اگر آپ اس کا حل نہیں نکالتے تو ہر چیز برباد ہوجائے گی۔ جبکہ یہ ملک بھی غلط راستے پر چل چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی قانونی طور پر باہر آتے نظر نہیں آ رہے، فیصل واوڈا
ایس ایم تنویر نے کہا کہ کل آئی پی پیز میں سے حکومت 52 فیصد کی ملکیت رکھتی ہے جس میں چائنہ کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ حکومت خود بھی کیپیسٹی چارجز لے رہی ہے تو سب سے پہلے تو حکومت کو اپنا حل نکالنا ہو گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز کا فوری آڈٹ کروایا جائے۔ اور اگر اس کے معاہدے میں کوئی خورد برد نکلتی ہے۔ تو اس کا حل مذاکرات سے بھی نکل آئے گا۔
سابق نگران وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ آئی پی پیز سے مذاکرات اور اس کا حل نکلالنے کے لیے حکومت نے کوئی کمیٹی بنائی ہے۔ بدقسمتی سے اس ملک میں کمیٹی تو بن جاتی ہے لیکن اس پر کام نہیں ہوتا۔
انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کر فرانزک آڈٹ کروائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔