سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی تشریح سپریم کورٹ کا کام ہے۔ لیکن قانون کی وضاحت یا اس میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلے نے قانون کی تشریح نہیں کی بلکہ دوبارہ آئین تحریر کیا ہے۔ کل کا فیصلہ ذاتی رائے ہے، یہ فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فیصلے پر اپیل میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ پیر کو ہو گا۔ دنیا میں پاکستان کی عدالت 134ویں نمبر پر ہے۔ عدالتوں میں لاکھوں کیس پڑے ہیں جن پر عدلیہ کی کوئی نظر نہیں۔ لاکھوں لوگ حصول انصاف کو ترستے ترستے پھانسی پر چڑھ گئے۔ لیکن ججوں کے پاس ان کے لیے کوئی وقت نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جھولی میں سیٹیں دی گئیں۔ وہ عدالت سے مانگنے ہی نہیں گئی تھی۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے نے بہت سی توجہیات کھڑی کر دی ہیں۔ فیصلہ واضح نہیں بلکہ مبہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف پارلیمنٹ میں سنگل لارجر پارٹی بن گئی ہے، شیخ وقاص اکرم
وزیر دفاع نے کہا کہ کل تک جنہوں نے پارلیمنٹ میں سنی اتحاد کے نام سے حلف اٹھایا تھا۔ اپنے ڈکلیئریشن فارم اور حلف نامے جمع کرائے تھے اب وہ دوبارہ کیسے اور کس منہ سے کہیں گے کہ وہ تحریک انصاف کے رکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلے کا نشان اس لیے الیکشن کمیشن نے واپس لیا تھا۔ کہ تحریک انصاف اپنے منشور کے مطابق پارٹی الیکشن نہیں کروا سکی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے آئین پامال ہوا ہے۔ عدالتیں قانونی فیصلے کرنے کے بجائے سیاسی فیصلے کرنے لگی ہیں۔