پرائیویٹ سیکٹر کے گندم درآمد کرنے کی وجہ سے آٹے کی قیمت کم ہوئی ، مفتاح اسماعیل

miftah ismaeil

سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مارچ میں مہنگائی 20 فیصد رہی لیکن عوام کی قوت خرید ویسی نہیں تھی۔

ہم نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا عاصمہ شیرازی کیساتھ ” میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں گندم مہنگی بک رہی تھی نگران حکومت نے آکر پرائیویٹ سیکٹر کو بھی گندم خریدنے کی اجازت دی تھی۔

جو گندم پچھلے سال حکومت 120 سے 130 روپے میں بیچی جا رہی تھی وہ گندم جب برآمد ہوئی تو 85 روپے میں پڑی۔ جس کے باعث گندم کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ اسی طرح جو آٹا مہنگا بیچا جا رہا تھا، پرائیویٹ سیکٹر کے گندم درآمد کرنے کی وجہ سے آٹے کی قیمت میں بھی کمی ہوئی۔

پنجاب اسمبلی میں گندم خریداری بحران پر بحث ، ایوان کا 4 نکات پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ گندم کے حوالے سے کوئی اسکینڈل نہیں سامنے نہیں آیا، وفاق اور صوبے ہر سال گندم خریدتے ہیں لیکن ابھی تک گندم نہیں خریدی گئی، ملک کیلئے پچھلے چار ماہ میں بہتر رہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔

آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کے بعد کچھ مشکلات آئیں گی ، مجھے نہیں لگتا کہ اس حکومت میں اتنا ویژن ہے کہ اشرافیہ پر دبائو ڈال سکیں ۔ اگر آئی ایم ایف کی دی ہوئی مشکلات غریب پر ڈالیں گے تو یہ عوام کیساتھ زیادتی ہو گی ۔

مفتا ح اسماعیل نے کہا کہ کیا یہ حکومت رئیل اسٹیٹ ، پراپرٹیز اور ٹریڈرز کو ٹیکس نیٹ پر لائے گی بظاہر یہ مشکل کام ضرور ہے مگر پاکستان کیلئے بہتر ہے ۔

پاکستان کے جو معاہدے ایران کیساتھ ہوئے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ ہم اتنی تجارت کر سکیں گے ، اس خطے کے دیگر ممالک بھی نہیں چاہتے کہ گیس پائپ لائن منصوبہ پورا ہو۔

گندم کی قیمتوں میں مسلسل کمی، حکومت پنجاب کی پالیسی سے منافع خور اور ذخیرہ اندوزپریشان

سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ توانائی کی ترسیل کرنے والی کمپنیز کی نجکاری کا ہے ، اگر اس حکومت کو ملک کیلئے کچھ کرنا ہے تو نجکاری کرنی ہو گی ، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو توانائی کی ترسیل کرنے والی کمپنیز کی نجکاری بڑا فیصلہ ہو گا ۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اگر بجٹ کا خسارہ کم نہیں کیا جا ئے گا تو کسی عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ، اگلے مالی سال میں ایک کروڑ پاکستانی مزید سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے ۔


متعلقہ خبریں