سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی، سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان نے بتایا کہ 20افراد ایسے ہیں جن کی عید سے قبل رہائی ہو سکتی ہے، بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دیکر رہا کیا جائے گا، جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دیدی جائے گی۔

مجموعی طور پر 105ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں، جن کی رہائی کیلئے تین مراحل سے گزرنا ہوگا، پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا اسکی توثیق ہوگی، تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہوگا۔

پی آئی اے نجکاری، 51 فیصد شیئرز فروخت، 49 فیصد حکومت ملکیت میں رہیں گے

اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دینے کی استدعا کی۔ اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جب تک فوجی عدالتوں سے فیصلے نہیں آ جاتے نام نہیں بتا سکتا۔سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہوسکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔سپریم کورٹ نے کے پی حکومت کی اپیلیں واپس لینے کی استدعا بھی منظور کر لی۔

ایک ماہ کیلئے بجلی 5 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی ابتدائی منظوری

کے پی حکومت نے سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی تھی،عدالت نے تین سال سے کم سزا پانے والوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کوشش کریں عید سے تین چار دن پہلے انہیں چھوڑ دیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی ٹھیک ہے ہم کوشش کریں گے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں