قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی، بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
قبل ازیں ایک کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے عدالت سے کہا کہ تحریک انصاف نے درخواست جمع کرائی ہے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے نہیں دیا جا رہا، ہمارے امیدواروں کو کاغذات جمع کرانے سے روکا جا رہا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ اگر آپ کا امیدوار اشتہاری ہو تو کیسے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتا ہے؟ وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عمیر نیازی عدالت میں موجود ہیں، ان کے والد کے کاغذات نامزدگی پھاڑے گئے، اب تک بلے کا نشان الاٹ کرنے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں سنایا۔
سائفر کیس، سپریم کورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردارطارق مسعود نے کہا کہ آپ کے اپنے بندے کہہ رہے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے؟
وکیل نیاز اللہ نیازی نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کو بھی آ گاہ کر دیا ہے، ہماری درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے، ملک میں جنگل کا قانون ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ کیسے عدالت کو بتاوں؟
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو 3بجے الیکشن کمیشن سے ملاقات کرنے کی ہدایت کر دی اور ہدایت دی کہ الیکشن کمیشن تمام شکایات سن کر ازالہ کرے، اس موقع پر اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی شکایات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست نمٹا دی۔