سگریٹ نوشی پر قابو پانے کے لئے کام کرنے والے محققین اور ماہرین کے نیٹ ورک کیپٹل کالنگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی سفارشات کے مطابق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 146 فیصد اضافہ کر کے اہم پیشرفت کی ہے۔
ٹیکسوں میں اضافہ سے سگریٹ اسٹکس کی کھپت میں 20 ارب سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے اور 14 فیصد افراد نے تمباکو نوشی چھوڑ دی ہے۔
حال ہی میں جاری رپورٹ کے مطابق مالی سال 23۔2022 میں 2017 سے 2020تک کی تین سالہ مدت کے مقابلے میں سگریٹ کی کھپت میں کمی دیکھی گئی ہے ۔
2020 سے 2023 تک صنعت کے دباؤ کی وجہ سے ٹیکس میں معمولی اضافہ کیا گیا یہ موقف اختیار کیا گیا کہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے سے حکومتی محصولات کم ہوئے۔
اب یہ موقف غلط ثابت ہوا ہے کیونکہ فروری 2023 میں ایف ڈی ای کی شرحوں میں نمایاں اضافے کے نتیجے میں حکومت کو تمباکو کی صنعت سے تاریخی آمدنی ہوئی ہے ڈبلیو ایچ او کا فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی ) تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لئے سب سے زیادہ سرمایہ کاری مؤثر طریقہ کے طور پر ٹیکس کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 6 کے مطابق ٹیکس کے اقدامات آبادی کے مختلف طبقات، خاص طور پر نوجوان افراد اور کم آمدنی والے گروہوں کی طرف سے تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کا ایک مؤثر اور اہم ذریعہ ہیں۔
اس حوالے سے حال ہی میں کیپٹل کالنگ کی جانب سے مارکیٹ سروے کیاگیا۔ سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ پر ایف ڈی میں حالیہ اضافہ سگریٹ کے استعمال کے برعکس متناسب ہے جو ڈبلیو ایچ او کی ایف سی ٹی سی کے مطابق ہے۔
ریسرچ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ایف ای ڈی میں بلند شرح متعارف کرانے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 11 ارب سیگریٹس اسٹکس سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور 14 فیصد افراد نے تمباکو نوشی چھوڑ دی ہے۔
اسی طرح، تقریباً 10 فیصد نے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کی تعداد میں کمی کی ہے۔ کھپت میں کمی کا تخمینہ تقریباً 20 ارب سیگریٹ اسٹکس سالانہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں سگریٹ کی کل کھپت کا تخمینہ 72 سے 80 ارب سیگریٹس کے درمیان تھا۔ اس میں سرکاری اعداوشمار پروڈکشن، اسمگل شدہ سگریٹ، جعلی مصنوعات اور وہ سگریٹ شامل ہیں جن کے لیے ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی ہے۔
اس نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق، حجم اب 62 سے 64 ارب سیگریٹس اسٹکس کے قریب ہے، جو ایف ای ڈی کی شرح میں نمایاں اضافے کا نتیجہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے تاریخ میں پہلی ایف ای ڈی میں اتنا بڑا اضافہ کیا ہے اور اس سے حکومتی محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سگریٹ سے حکومت کے لیے متوقع آمدنی کا تخمینہ 230-240 ارب روپے ہے جبکہ 2017 میں 83 ارب روپے۔ 2018 میں 87 ارب روپے وصول ہوا سگریٹ پر تیسرا ٹیر ف متعارف کرانا 2016 میں 160,000 اور 2020 میں 337,500 اموات کا سبب بنا ۔رپورٹ کے مطابق کھپت میں کمی کے ساتھ توقع ہے کہ تمباکو نوشی کے صحت کے اخراجات میں کمی آئے گی اور تمباکو نوشی سے مرنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔