پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے پولیس ایس پی ٹریننگ کی جانب سے ریٹائرڈ ایس آئی پر مبینہ تشدد کیخلاف کیس کی سماعت کی ، ریٹائرڈ ایس آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ ایس پی ٹریننگ نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، میڈیکل رپورٹ دیکھ لیں، جسم پر نشانات بھی ہیں۔ ایس پی ٹریننگ نے جواب دیا کہ بے بنیاد ایف آئی آر درج ہے، کوئی تشدد نہیں کیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے نتائج روک دیے
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ دونوں کے درمیان اصل تنازعہ کس بات پر چل رہا ہے۔ جس پر ریٹائرڈ ایس آئی نے جواب دیا کہ ایس پی ٹریننگ اور دیگر افسران نے کروڑوں روپوں کا غبن کیا اور پیسوں پر بھرتیاں کیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ بات تو ٹھیک ہے کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں اور میرے اپنے گھر پر تعینات 5 پولیس اہلکاروں میں سے 4 تو پیسوں پر بھرتی ہوئے ہیں۔
سرکاری افسران کو مفت بجلی کے یونٹ دینے کا اقدام پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
چیف جسٹس نے ایس پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کو اپنا حصہ دے دیتے تو مسئلہ ختم ہوتا، ممکن ہے اس نے حصہ مانگا ہوں اور آپ نے اس کو مارا، معاملہ باہمی مشاورت سے آپس میں ختم کرلیں ورنہ عدالت فیصلہ کرے گی۔ بعد ازاں عدالت نے آپس میں معاملہ ختم کرنے کا موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔