پی ٹی آئی کے سابقہ 215 ممبران اسمبلی نے کس کس پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا؟

انٹرا پارٹی الیکشن کیا ہے

ابوبکر خان: 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھی 2024 کے عام انتخابات میں حریف بن کر سامنے آئیں۔ 

ہم انوسٹی گیشن ٹیم کے تحقیقات کے مطابق پی ٹی آئی کے 230 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی پارٹی کو چھوڑ چکے ہیں، جو قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 61 فی صد بنتی ہیں جبکہ 65 ممبران پارٹی سے راہیں جدا کرنے کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 215 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی دوسرے جماعت میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں جو قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 56 فی صد بنتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی ممبران پاکستان استحکام پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علماء اسلام ف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے 70 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی پاکستان استحکام پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں، جو قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 18 فی صد بنتی ہیں جبکہ 60 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی مسلیم لیگ ن میں شامل ہوگیئں ہیں، جو قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 16 فی صد بنتی ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین میں پی ٹی آئی کے 40 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہوئیں، جو قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 11 فی صد بنتی ہیں جبکہ 25 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے پیپلز پارٹی شمولیت اختیار کی۔ پی ٹی آئی کے 10 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ایم کیو ایم پاکستان میں پانچ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی جے یو آئی ایف اور اے این پی میں شامل ہوئیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے 80 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے ابھی تک کسی دوسرے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا جو پی ٹی آئی پارٹی کے قومی و صوبائی اسمبلی ممبران کے 21 فی صد بنتی ہیں۔

استحکام پاکستان پارٹی

استحکام پارٹی کومجموعی 70 پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا جس میں پنجاب سے 60 خیبر پختونخواہ سے پی ٹی آئی کے 6 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی جبکہ سندھ سے پی ٹی آئی کے 4 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا۔

230 سابق ممبران اسمبلی تحریک انصاف چھوڑ گئے

پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابقہ ایم این ایز جس میں غلام سرور خان، منصور، حیات خان، عامر محمود کیانی، فرخ حبیب، سردار طالب نکئی، فواد چوہدری شامل ہیں، استحکام پارٹی کا حصہ بن چکے ہیں۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے ڈاکٹر امجد، مراد راس، فیاض الحسن چوہان، عمار صدیق خان، چوہدری محمد افضل، ہاسم ڈوگر، صمام بخاری، ملک نعمان احمد لنگڑیال، پیر مختار، نیاز گشکوری، رفاقت علی گیلانی، غضنفر چیانہ، سیمی بخاری، افتخار گیلانی، چوہدری افتخار گیلانی اور دیگر شامل تھے۔ امین، علی آغا، سعید اکبر نوانی، فاروق حسین، ملک ندیم، خرم لغاری، سید سعید الحسن استحکام پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ پختونخوا سے پی ٹی آئی کے سابقہ ایم این اے شوکت علی بکہ صوبائی اسمبلی کے گلزار خان استحکام پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سابق دو سینئر رہنماؤں نے 5 اکتوبر 2023 کو استحکام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ استحکام پارٹی پی ٹی آئی کو پنجاب خصوصا جنوبی پنجاب میں ناصرف نکام بنا سکتی ہیں بلکہ زیادہ سیٹیں بھی جیت سکتی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن

مسلم لیگ ن کو کومجموعی 60 پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا جس میں پنجاب سے 53 خیبر پختونخواہ اور سندھ سے پی ٹی آئی کے 2 ممبران جبکہ بلوچستان سے پی ٹی آئی کے 3 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا۔

ن لیگ میں پی ٹی آئی کے پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این ایز افضل ڈھانڈلہ، راجہ ریاض، سمیع الحسن گیلانی، وجیہہ قمر، جبکہ صوبائی اسمبلی کے سردار منصب ڈوگر، فاروق رضا مانیکا، ایم پی اے نظام الدین سیالوی، آصف عباس اور میاں ماجد رضا نواز، بشارت رندھاوا، قیصر مگسی، انتظار بھٹی، احسن انصار بھٹی، نگہت انتظار بھٹی، عظمیٰ کاردار، رائے حیدر علی خان، چوہدری محمد اشرف، رانا محمد افضل، دوست مزاری، محمد سلمان نعیم مسلم لیگ ن کا حصہ بن چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی پر پنجاب اور بلوچستان سے الیکٹبلز نے مسلم لیگ ن میں شامل ہونا شروع کیا ہے۔ جو پی ٹی آئی سمیت دوسرے جماعتوں کو بھی ساسی میدان میں مشکل سے دو چار کر سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین

پارلیمنٹرین پارٹی کومجموعی 40 پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا جس میں خیبر پختونخواہ سے پی ٹی آئی کے 39 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی جبکہ بلوچستان سے پی ٹی آئی کے ایک ممبر نے شمولیت کا اعلان کیا۔

پارلیمنٹیرین میں پختونخواہ سے پی ٹی آئی کے سابقہ قومی اسمبلی ممبران شوکت علی، عمران خٹک، صالح محمد خان، شیر اکبر خان، یعقوب شیخ، پرویز خٹک، محمد یعقوب شیخ جبکہ صوبائی اسمبلی کے محمود خان، عزیز اللہ خان، قلندر خان لودھی، ابراہیم خٹک، اقبال وزیر، سید محمد اشتیاق ارمڑ، ضیاء اللہ خان بنگش، ارباب وسیم حیات، سید غازی غزن جمال، انور زیب خان، نوابزادہ فرید صلاح الدین، محب اللہ خان شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سابق دو وزراء اعلی نے 17 جولائی 2023 کو پارلیمنٹیرین کی بنیاد رکھی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پارلیمنٹیرین پارٹی پی ٹی آئی کو صوبے میں حکومت بنانے میں ناصرف نکام بنا سکتی ہیں بلکہ کئی اہم سیٹیں بھی جیت سکتی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی کومجموعی 25 پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا جس میں پنجاب سے 18 خیبر پختونخواہ سے 3 جبکہ سندھ سے پی ٹی آئی کے 4 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا۔

پیپلز پارٹی میں پختونخواہ سے پی ٹی آئی کے سابقہ قومی اسمبلی ممبران عثمان ترکئی، جواد حسین، ڈاکٹر حیدر علی شامل ہوچکے ہیں۔ پنجاب سے صوبائی اسمبلی کے رسول بخش جتوئی، سید عرفان گردیزی، محمد اسلم ابڑو پیپلز پارٹی کو جوائن کر چکے ہیں۔

متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان میں پی ٹی آئی کے سابق قومی و صوبائی اسمبلی کے عمر عمیری، عمران علی شاہ، سنجے گنگوانی، سچند لکھوانی، رابعہ اظفر، محمد علی عزیز، بلال احمد خٹک سمیت دیگر ممبران شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی

اے این پی میں پی ٹی آئی کے سابق صوبائی ممبران سکندر عرفان اور سلطان محمد خان خٹک سمیت دیگر ممبران شامل ہوچکے ہیں۔

جمیعت علماء اسلام ف

جے یو آئی ف کو پختونخواہ کے سابق ایم این اے ناصر موسی زائی اور صوبائی اسبملی کے لیاقت خٹک سمیت دیگر ممبران نے شمولیت کر چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں