اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہم انویسٹی گیشن ٹیم)گزشتہ چھ ماہ میں 230 سابق ممبران اسمبلی (42 فیصد) نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ دیا،ان سابقہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں۔
ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق تحریک انصاف کے 65 (12 فیصد) سابق ممبران پارٹی کو چھوڑنے یہ نا چھوڑنے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں جبکہ 183 سابق ممبران پارٹی نے ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو واضح طوربتایا کہ وہ پارٹی کے ساتھ ڈٹ کرکھڑے ہیں۔
رواں سال گومگو کا شکار 65 (12 فیصد) میں سے 50 سابق ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کا تعلق پنجاب، 5 کا سندھ جبکہ 10 ممبران کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے
تحریک انصاف نے 2018 کے عام انتخابات میں مجموعی طور پارٹی نے 478 قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کی۔
ان 478 سیٹوں میں 371 ممبران نے قومی اور صوبائی اسمبلی کا براہ راست انتخاب جیت کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ جماعت کی 107 مخصوص سیٹیں خواتین اور اقلیتی ممبران نے حاصل کی تھیں۔
تحریک انصاف نے 2018 کے عام انتخابات میں مجموعی طور پر 164 قومی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کی تھی۔
پی ٹی آئی کے سابقہ 215 ممبران اسمبلی نے کس کس پارٹی میں شمولیت کا اعلا ن کیا؟
قومی اسمبلی کی ان مجموعی سیٹیوں میں 116 ممبران تحریک انصاف کی ٹکٹ پر براہ راست انتخاب لڑ کر منتخب ہوئے تھے جبکہ 7 ٓازاد ممبران قوممی اسمبلی نے الیکشن کے فورا بعد پارٹی میں شمولیت کی تھی۔
قومی اسمبلی کی مجموعی طور پر 41 مخصوص سیٹیں پارٹی کے حصے میں ائیں جسمیں 5 اقلیت اور36 خواتین کی مخصوص نشستیں شامل تھی۔
ہم انویسٹگیشن ٹیم کی تحقیق کیمطابق اب تک 230 سابق ممبران پارٹی چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعتوں میں شامل ہوچکے ہیں۔
اب تک مسلم لیگ ن میں 60 سابق ممبران، استحکام پاکستان پارٹی میں 70، پاکستان پیپلز پارٹی میں 25، تحریک انصاف پارلیمنٹیرین میں 40، ایم کیوایم میں 10، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام میں پانچ پانچ ممبران شامل ہوچکے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق ابتک 85 قومی اسمبلی کے ممبران تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ چکے، پارٹی سے راہیں جدا کرنے والے ممبران میں 5 اقلیتی، 11 مخصوص نشستوں پر آئی خواتین جبکہ 69 برائے راست منتخب ہونے والے ممبران قومی اسمبلی شامل ہیں
جبکہ 20 سابق ممبران قومی اسمبلی پارٹی چھوڑنے یا ساتھ کھڑے ہونے کے سوال پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں
تحقیقات کیمطابق پنجاب سے 52 سابق قومی اسمبلی کے ممبران، اسلام آباد سے 3 ، خیبر پختونخواہ سے 15، بلوچستان سے 2 اور سندھ سے 14 سابق ممبران نیشنل اسمبلی پارٹی چھوڑچکے ہیں۔
بلوچستان سے مجموعی طور پر 3 میں سے 2 سابق قومی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی، صوبے سے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سندھ سے مجموعی طور پر 22 میں سے 15 سابق قومی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑی ہے، پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونے والوں میں سابق ایم این اے فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیر خان، عطااللہ، آفتاب جہانگیر، نصرت وحید اور غزالہ سیفی شامل ہیں۔
پنجاب سے مجموعی طور پر 86 میں سے 52 سابق قومی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی، پارٹی چھوڑنے والوں میں 8 مخصوص نشستوں پر خواتین اور ایک اقلیتی ممبر شامل ہیں۔
پارٹی کے ساتھ جڑے رہنے والوں میں تاشفین صفدر،صوبیہ کمال، شاہین ناز، رخسانہ نوید، روبینہ جمیل، نوشین حامد،کنول شوذب، نصراللہ دریشک، محسن لغاری، زرتاج گل،مجیدنیازی،حماد اظہر، شفقت محمود، شبیرقریشی،اورنگزیب کچھی، طاہر اقبال، میاں شفیق، زین قریشی، شاہ محمود قریشی، ریاض فتیانہ، عامرڈوگر، ظہورقریشی، فخرامام،رائے مرتضی اقبال، کرامت کھوکھر، اعجاز شاہ، غلام بی بی بھروانہ، محبوب سلطان، ثنااللہ مستی خیل، غلام محمد لالی، امجد نیازی، امتیازچوہدری، فیض الحسن اور طاہر صادق شامل ہیں۔
خیبرپختونخواہ سے مجموعی طور پر 45 میں سے 15 سابق قومی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی جنمیں دو مخصوص کوٹے پر خواتین ممبران بھی شامل ہیں۔
سابق ممبران فخرزمان، اقبال خان، نورالحق قادری، ساجد خان، گل داد، گل ظفر، علی امین، شاہد احمد، شہریار افریدی، علی محمد، مراد سعید، شیرارباب، ارباب عامر، فضل خان، انورتاج، مجاہد علی، اسد قیصر، عمرایوب، علی جدون، پرنس نواز، شیراکبر، جنید اکبر، محبوب شاہ، صاحبزادہ صبغت اللہ اور سلیم رحمان پارٹی کے ساتھ جڑے ہیں۔
اسلام آباد:
وفاقی دارالحکومت سے تینوں سابق ممبران قومی اسمبلی پارٹی کو خیرباد کر چکے ہیں۔
بلوچستان:
بلوچستان میں تحریک انصاف کے 2018 کے انتخابات میں 7 ممبران صوبائی اسمبلی تھے، ان ممبران میں 6 براہ راست انتخاب جیت کرائے جبکہ ایک سپیشل کوٹہ پرخاتون ممبر اسمبلی پارٹی کا حصہ بنی تھی،بلوچستان سے مجموعی طور پر 7 میں سے 5 صوبائی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی۔
سندھ:
سندھ میں تحریک انصاف کے 2018 کے انتخابات میں 30 ممبران صوبائی اسمبلی تھے، ان ممبران میں 23 براہ راست انتخاب جیت کرآئے جبکہ 6 سپیشل کوٹہ پر خواتین ممبران اور ایک اقلیتی ممبر کے طوراسمبلی پارٹی کا حصہ بنے، صوبہ سندھ سے مجموعی طور پر 30 میں سے 14 صوبائی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی ہے
خیبرپختونخواہ:
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے 2018 کے انتخابات میں 95 ممبران صوبائی اسمبلی تھے، ان ممبران میں 74 براہ راست انتخاب میں کامیابی حاصل کرکے آئے تھے جبکہ 18 سپیشل کوٹہ پرخواتین ممبران اور3 اقلیتی ممبر اسمبلی کا حصہ بنے تھے، خیبرپختونخواہ سے مجموعی طور پر 95 میں سے 38 صوبائی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی ہے
پنجاب:
پنجاب میں تحریک انصاف کے 2018 کے انتخابات میں 179 ممبران صوبائی اسمبلی تھے، ان میں 119 سیٹیں پارٹی کی اپنی جبکہ 23 آزاد ممبران پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
صوبہ پنجاب میں مجموعی طور پر 41 مخصوص سیٹیں پارٹی کے حصے میں آئیں ، ان میں 33 سیٹیوں پر خواتین اور 4 اقلیت کے ممبران کی سیٹیں شامل تھی، صوبہ پنجاب سے مجموعی طور پر 179 میں سے 86 صوبائی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی ہے۔