عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو وزارت خزانہ کی جانب سے توانائی سیکٹر کے ٹیرف پر نظرثانی سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق صحافیوں کو بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ اور ری ٹیلرز پر اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔
حکومت کا جنوری 2024 میں گیس کی قیمتیں پھر بڑھانے کا عندیہ
شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے 9 ہزار 415 ارب روپے ٹیکس حصول کا ہدف ترجیح ہے۔ ٹیکس محاصل میں کوئی شارٹ فال ہوا تو اضافی اقدامات کا سوچیں گے۔ حکومت نے 1.5 ارب ڈالر کا انٹرنیشنل بانڈ کے اجراء کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد ریٹنگ میں بہتری آئے گی اور بانڈ جاری کرنے پر غور کیا جائے گا۔ پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے، مزید بہتری کیلئے بہت کام کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا ضروری ہے۔
سندھ، گیس کی تلاش میں بڑی کامیابی مل گئی
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت 3 ارب ڈالر کے پروگرام کی تکمیل ترجیح ہے۔ وقت ملا تو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بھی بات کی جائے گی۔ رواں مالی سال عالمی بینک سے 2 ارب ڈالر فنڈز ملنے کا امکان ہے۔
شمشاد اختر نے مزید کہا کہ قرض پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کیلئے ابھی سے کام شروع کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کیلئے کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھی۔