سابق وزیر اعظم نوازشریف کی پاکستان واپسی پر مسلم لیگ ن کی جانب سے مینار پاکستان پر جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قائد مسلم لیگ (ن)نوازشریف نے شاعرانہ انداز میں اپنے خطاب کا آغازکیا۔
کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں پہ تمام کروں
وہ میری طرف دیکھے توسلام کروں
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھی وہی محبت ہے ،آپ لوگوں نے مجھے نہیں چھوڑا،آج کئی سالوں بعد آپ سے ملاقات ہورہی ہے۔
آپ سے پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے جس میں کوئی فرق نہیں آیا ،میرا اور آپ کا یہ رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے۔
نوازشریف کی4سال بعد وطن واپسی، 9نکاتی ایجنڈا جاری
نہ آپ نے کبھی دھوکا دیا نہ نواز شریف نے آپ کو دھوکادیا ،جب بھی موقع ملا خلوص سے آپ کی خد مت کی ،جب بھی موقع ملا کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔
مجھے ملک بدر کیا گیا اور جعلی کیسز بنائے گئے ،شہباز شریف اور مریم نواز سمیت تمام لوگوں پر کیسز بنائے گئے۔
کیسز بنائے گئے مگر مسلم لیگ ن کا جھنڈا کسی نے نہیں چھوڑا ،کون ہیں جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو اس کے پیاروں اور قوم سے جدا کر دیتا ہے ۔
ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والوں میں سے ہیں ،ہم نے تو پاکستان کیلئے ایٹم بم بنایا۔
ہم نے تو پاکستان کو ایٹمی طاقت سے محروم نہیں کیا ،ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کی ، شروع نہیں کی ،لوڈشیڈنگ کا عذاب تھا جسے ہم نے ختم کیا۔
بجلی ہم نے مہنگی نہیں کی بلکہ سستی کی ،میں نے بجلی بنائی اور سستے داموں آپ تک پہنچایا ، بجلی بل میں اپنے ساتھ لایا ہوں ۔
مجھے پتہ ہے کہ آپ سننا چاہتے ہیں آئی لو یو ٹو ،آپ بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میں بھی اتنی ہی محبت کرتا ہوں ،آج آپ کی محبت دیکھ کر میں دکھ درد بھول گیا ہوں ۔
میں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا مگر کچھ ایسے دکھ ہوتے ہیں جو انسان بھلا نہیں سکتا ،کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا نہیں سکتا مگر ایک سائڈ پر کر سکتا ہے۔
دبئی سے اسلام آباد سفر کے دوران نوازشریف کیا کرتے رہے؟عرفان صدیقی نے سارا احوال بتا دیا
کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے ،زندگی میں کاروبار چلا جاتا ہے مگر واپس زندگی میں آ جاتا ہے۔
جو زندگی میں آپ کے پیارے جدا ہو جاتے ہیں تو وہ کبھی واپس نہیں آتے،پہلے جب گھر جاتاتھا تو والدہ اور بیوی میرا انتظارکرتی تھیں۔
میں نے سیاست میں اپنی والدہ اور بی بی کلثوم کو کھو دیا ،آج گھر جائوں گا تو کوئی بھی انتظار کرنے والا نہیں ہوگا۔
میری والدہ اور بیوی سیاست کی نذر ہوگئیں،یہ بہت بڑا گھاؤ ہے جو بھرے گا نہیں،مجھے بی بی کلثوم کی موت کی خبر جیل میں ملی۔
شائد آج وہ جیل سپریٹنڈنٹ سن رہا ہو گا ، میں نے جیل سپریٹنڈنٹ کو کہا میری بات کروا دو مگر اس نے نہ کرائی۔
میرے جیل کے سیل میں چارپائی مشکل سے آتی تھی ،جیل کے کمرے میں میرے پاس صرف ایک کرسی تھی۔
میں جیل میں سوچتا رہا کہ کیا بات کرانا ہی اتنا مشکل تھی ،ڈھائی گھنٹے بعد ایک بندہ آیا اور بتایا کہ آپ کی بیوی اللہ کوپیاری ہو گئی ہیں ۔
میں نے کہا مریم نواز کو بی بی کلثوم کے مرنے کی اطلاع نہ دیں ،مریم نواز کا سیل میرے سیل سے کچھ فاصلے پر تھا۔
مریم نواز سے ملنے کی اجازت ایک ہفتے میں ایک بار ہوتی تھی ،میں نے مریم نواز کو بی بی کلثوم کی وفات کا بتایا تو رونے لگ پڑیں۔
یہ ہمارا ملک ہے اور میں بھی اسی وطن کی مٹی سے پیدا ہوا ہوں ،میں بھی سچا پاکستانی ہوں اور پاکستان کی محبت میرے دل میں ہے۔
مینار پاکستان جلسے میں 70 ہزار سے ایک لاکھ تک لوگ شریک تھے، منصور علی خان
میں نام نہیں لینا چاہتا فرق ملحوظ خاطر رکھنا چاہتا ہوں ،میں ایسے ماحول میں نہیں پلا کہ گندی باتوں میں ٹٹ فار ٹیٹ کروں۔
میں اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں دیتا ، کلنٹن نے مجھے 5ارب ڈالر کی پیش کش کی تھی جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔
فارن آفس میں ریکارڈ ہو نکال کے دیکھ لو مجھے اس نے 5 ارب کی پیش کش کی تھی۔
آج تو ایک ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے تھے لوگ، اس وقت 5 ارب،ہم نے دھماکے کیے۔
بتائیں میری جگہ کوئی اور ہوتا وہ امریکا کے صدر کے آگے بول سکتا تھا؟کیا اسی بات کہ ہمیں سزا ملتی ہے ، ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں۔
یہاں کوئی چاغی سے آیا ہے، کوئی سندھ سےاورکوئی کے پی سے،کوئی پنجاب کے دور دراز کے علاقے، کوئی جی بی کوئی آزاد کشمیر سے آیا ہے،سب کو خصوصی سلام ہے۔
مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر کرسی سے ہٹایا گیا،
بتاؤ پیٹرول کتنے کا ملتا تھا، 60 روپے لیٹر ملتا تھا کہ نہیں ملتا تھا،آج پیٹرول کتنے کا ہے، بتاؤ اس لیے نکالا نواز شریف کو۔
میرے زمانے میں روٹی 4 روپے کی تھی،میرے دور میں ڈالر 104روپے کا تھاآج 250 سے اوپر ہے،ہم نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا،ایک اچھاملک ترقی کی طرف چل رہا تھا۔
پہلی بار وزیراعظم بنا اور کام شروع کیے وہ سلسلہ جاری رہتا تو ملک میں بیروزگاری نہ ہوتی۔
اگر سلسلہ جاری رہتا تو پاکستان میں غربت نام کی کوئی چیز نہ ہوتی ،آج بجلی کا بل دینا مشکل ہے ،لوگ خودکشی کر رہے ہیں۔
یہ سلسلہ شہباز شریف کے دورکا نہیں اس سے پہلے کا ہے ،ڈالر مہنگا ہو رہا تھا ، پیٹرول بھی مہنگا ہو رہا تھا۔
میں تو چینی 50 روپے پر چھوڑ کر گیا تھا،اب ڈھائی سو کی ہے،کہاں 50روپے کلو چینی اور کہاں 250، کیا اس لیے مجھے نکالا تھا۔
پاکستان اس زمانے میں ایشین ٹائیگر بننے جا رہا تھا ،ہم پاکستان کو جی 20میں لے جانا چاہتے تھے۔
بائیو میٹرک تصدیق کرنے والی ٹیم کو ہدایت دینے میں کوئی کردار نہیں ،نادرا
کچھ ایسے ممالک جو ہم سے پیچھے تھے وہ ہم سے آگے چلے گئے ،ہمیں نہ صرف ان ممالک کو پکڑنا ہے بلکہ ان سے بھی آگے جانا ہے ۔
آج میں 6سال بعد تقریر کر رہا ہوں ،آج 6سال کے بعد کسی جلسے سے خطاب کر رہا ہوں ،2سال تو میں اور مریم نواز نے اس ملک میں کیسز بھگتے ہیں۔
مئی 2016میں جب وزیراعظم تھا تو اس وقت باہر دھرنے ہو رہے تھے ،ہم نے دھرنوں کے باوجود آپ کے گھروں میں بجلی پہنچائی۔
گلگت سے اسکردو موٹرویز بھی نواز شریف نے بنائی تھی ،گوادر سے کوئٹہ موٹروے کس نے بنائی ؟پشاور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور موٹر وے میں نے بنائی ۔لاہور سے ملتان اور ملتان سے سکھر موٹر وے کس نے بنائی ؟
نوازشریف اپنے دور حکومت کا بجلی بل بھی جلسے میں ساتھ لے آئے،یہ بل ایک شہری کا ہے،جو ہمارے دور میں آیا۔
اس شہری کامئی 2016 میں بجلی کا بل ایک ہزار317روپے تھا، اسی بندے کا 2022 میں بجلی کا بل 15ہزار سے زائد تھا،بجلی مہنگی اس وقت سے ہوئی جب سے نواز شریف کو نکالا گیا۔
مشکل سے اللہ نکالے گا ہم صرف کوشش کریں گے ،میں مانتا ہوں جوش و جذبہ ہے مگر میرا شعر خاموشی سے سن لیں ۔
میرے دل میں کوئی انتقام اور بدلے کی تمنا نہیں ،میرے دل میں تمنا ہے کہ لوگ خوشحال ہو جائیں ،میرے دل میں ایک ہی تمنا ہے کہ لوگوں کو روزگار ملے۔
اللہ تعالی میرے دل میں کبھی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا ،ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں ،پہلے بھی خدمت کی ۔
ہمیں نہ چھیڑو ،ہمارے زخموں کو نہ چھیڑو ورنہ اتنے آنسوں نکلیں گے کہ طوفان آ جائے گا۔
آنسو کیوں نہیں آئیں گے، مریم بیٹھی ہے، پوچھیں اس سے وہ اذیت کا لمحہ کوئی کیسی بھلا سکتا ہے۔
مریم نواز کو میری آنکھوں کے سامنے قید کیا جارہا تھا،میرے سامنے آئی کہا ابو جان یہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔
مریم کو کہاکہ بیٹا ایک قیدی بے بس ہوتاہے،میں بھی اسی مٹی کا بیٹا ہوں ،شہبازشریف،راناثنااللہ، سعد رفیق اور دیگر کارکنوں کو گرفتارکیاگیا۔
شہباز شریف، حمزہ شریف، رانا ثنا اللہ کو موت دینے کے چکر میں تھے،23سال میں 15 سال یا تو ملک سے باہر یاجیل میں یا مقدمے بھگتتا رہا۔
اگر یہ 23 سال مجھے ملے ہوتے تو پاکستان جنت بنا ہوتا،ہم پھر پاکستان کو جنت بنائیں گے،ایک دور ملک میں گزرا اس کا کوئی ایک منصوبہ و کارنامہ بتا دیں ۔
بتائیں کون سا کام ہے جو ہم نے نہیں کیا ،ہم سے ہمارے بیانیے کے بارے میں پوچھا جاتا ہے ،ہمارا بیانیہ لاہور میں اورنج لائن اور کراچی میں گرین لائن سے پوچھو۔
ہمارا بیانیہ ایٹمی دھماکوں ، میٹرو اور روٹی کی قیمت سے پوچھو ،ہمارا بیانیہ غریب کے بجلی کے بلوں سے پوچھو۔
ہمارا بیانیہ ہمارے اخلاق سے پوچھو ،ہمارا کام نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں ، پگڑیاں اچھالنا کسی اور کا کام تھا۔
ہماری بہنیں آ رام سے جلسہ سن رہی ہیں ،یہاں پر کوئی ڈھول کی تھا پ پر رقص نہیں ہو رہا۔
پاکستان کے عوام کو مسائل درپیش ہیں ان کے اسباب پر غور کریں ،اب کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ،آئین کی روح کے مطابق متحد ہو کر مستقبل کا پلان بنائیں۔
اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہو گا ،دنیا میں منفرد مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو متحد ہونا ہو گا۔
آئین پر عملدرآمد کرنے کیلئے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا ، پچھلے 40 سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
بنیادی مرض کوختم کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک ناکامی کا شکار ہوتا ہے،طے کریں نئے سفر کا آغاز کریں گے۔
4سال بعد بھی میرا جوش و خروش ٹھنڈا نہیں ہوا،میرا جذبہ اتنا ہی جوان ہے جتنا آپ کا ہے،ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کس طرح ہم اپناکھویا ہوا مقام حاصل کریں۔
ہمیں ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہو گا ،ہمیں ہاتھوں میں پکڑے کشکول کو توڑنا ہو گا ،ہمیں اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہو گا اور قوم کی غیرت و وقار کو بلند کرنا ہو گا۔
ہمیں ملک سے مہنگائی اور بے روزگاری کو ختم کرنا ہوگا ،ہمیں ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ہوں گے ۔
ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات خراب کر کے دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں بھی تو آگے نہیں بڑھ سکتے ۔
مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا تو آج درمیان میں اکنامک کوریڈور بن چکا ہوتا ،ہمیں مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا ہو گا۔
آج مشرقی پاکستان ترقی میں ہم سے آگے نکل گیا ہے ،ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہو گا ،میرا دل زخموں سے چور ہے، درد سے بھرا ہوا ہے۔
میرے دل میں رتی برابر بھی بدلے کی خواہش نہیں ،اے میرے رب تو بس اس ملک کی تقدیر بدل دے ،عمر کے اس حصہ میں آرزو ہے کہ بدلا ہوا پاکستان دیکھوں۔
میں آپ کو آج جگانے آیا ہوں ،آگے بڑھو اور پاکستان کو سنبھالو ،آئندہ کسی کو ملک کے ساتھ ایسا کھلواڑ کرنے کی اجازت نہ دینا۔
میں نے آج بہت صبر سے کام لیا ،آج ایسی کوئی بات نہیں کی جو نہیں کرنی چاہیے تھی ۔
اللہ تعالیٰ فلسطین کی مدد کرے ،ہم سب ملکر فلسطین کی مدد کریں اور انہیں ظلم سے بچائیں ،ہم فلسطینیوں پر ظلم کی مذمت کرتے ہیں۔
ہم فلسطین پر ظلم کو انسانیت پر ظلم سمجھتے ہیں ،فلسطینیوں کو بھی اپناحق ملنا چاہیے تاکہ وہ بھی اپنی زندگی گزار سکیں۔پاکستان کے عوام کبھی فلسطین پر ظلم قبول نہیں کریں گے ۔
میں نے آج سوچا تھا کہ کبھی کسی کی گالی کا جواب نہیں دینا ،نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ اپنی زندگی منفی کاموں میں نہ گزاریں.
راستہ کٹھن ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ،ایک بار پھر ملکر ملک کی دوبارہ تعمیر نو اور بجلی کے ریٹ کم کریں گے۔
ہماراایجنڈا ہو گا یہ سارے کام کرنے ہیں اور ملکی اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہے ،نوجوانوں اور خواتین کے لیے خصوصی کام کریں گے۔
پارٹی کے سارے لیڈران کو یہ پیغام دےرہا ہوں،آپ کو بھی پیغام دے رہا ہوں، نواز شریف نے جو کہا وہ کر کے دکھایا۔
ہم اتنا روزگار پیدا کر سکتے ہیں کہ یہاں پر کوئی کمی نہیں ہو گی ،تسبیح میرے پاس بھی لیکن کوشش کرتا ہوں کہ دوسروں کے سامنے نہ پڑھا کروں۔
تسبیح میں اس وقت پڑھتا جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہا ہو،بغل میں چھری اور منہ میں رام رام مجھے نہیں آتا۔
کہتے ہیں ندامت کا ایک آنسو زندگی کے سارے گناہ دھو دیتا ہے،آپ فجر کے وقت ایک آنسو بہائے دیکھیں اللہ کس طر ح آپ کی تقدیر بدل دیتا ہے۔
آپ لوگوں کے ساتھ آج گفتگو سالوں بعد ہوئی ہے،اللہ تعالیٰ آپ سب کو فرض شناس پاکستانی بنائے،میرے دل سے آپ کیلئے دعائیں نکل رہی ہیں۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کے جلسے کا تلاوت کلام پاک سے آغاز کیا گیا،جلسہ گاہ میں قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔
مینار پاکستان پر نواز شریف کی آمد پر شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔نواز شریف مریم نواز کو گلے لگا کر آبدیدہ ہوگئے،نواز شریف سے ملتے ہی مریم نواز بھی آبدیدہ ہوگئیں
“وزیراعظم نوازشریف” شہبازشریف نے کارکنوں سے نعرے لگوائے۔
سابق وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پاکستان کا خوشبودار گلدستہ ہے،نواز شریف ایک جذبہ اور جنون ہیں۔
آج یہ عوام کا سمندر 76سالوں میں دیکھنے میں نہیں آیا ،نواز شریف معمار پاکستان ہیں ،نواز شریف نے ہر بار قوم کی تقدیر بدلی تو انہیں اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔
میں نے یہاں پر تقریر نہیں کرنی، نواز شریف نے تقریر کرنی ہے،نواز شریف نے جلا وطنی برداشت کیں۔
9مئی کا واقعہ بہت دور کی بات نواز شریف کےہوتے ہوئے کوئی گملا نہیں ٹوٹا ،2013میں 20،20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔
نواز شریف نے 4سال میں لوڈشیڈنگ ختم کی ،کون تھا جس نے 5ارب ڈالر کو ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے؟
لاہور میں واجپائی نے نواز شریف سے کشمیر کا معاہدہ کیا تھا ،ظلم اور زیادتیاں ہوئیں جنہیں نواز شریف نے تحمل سے برداشت کیا ،نواز شریف ملک کو ترقی اور خوشحالی دینے کیلئے آ گیا ہے۔