جیکب آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں مسلم لیگ ن کے سیاستدانوں سے مطمئن نہیں ہوں۔ انتخابات سے بھاگنے والوں کو انتخابات میں پتہ چلے گا کہ یہ فیصلے ان کے حق میں نہیں گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آرہے ہیں تو بوجھ صرف ایک خاندان نہ اٹھائے اور خواجہ آصف پریس کانفرس میں نظر آئے تو اچھا لگا۔ نواز شریف ایک بہت بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سیاستدانوں کا امتحان ہے کہ ان کا قائد آ رہا ہے اور میں مسلم لیگ ن کے سیاستدانوں سے مطمئن نہیں ہوں۔ ہمارا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ نواز شریف واپس آئیں اور نواز شریف واپس آ رہے ہیں تو مسلم لیگ ن کے سابق وزرا کو محنت کرنی چاہیے۔ مزید سرگرمیاں ہونی چاہیے کم از کم خوش آمدید کی وال چاکنگ تو ہوتی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ میرے کولیگ اور میرے ساتھی وزیر آج کل کہاں غائب ہو گئے ہیں اور بینظیر بھٹو کی واپسی کے اعلان سے واپسی پر ملک کی ہر گلی میں پارٹی پرچم لگایا گیا تھا۔ کراچی گیا تو مجھے تیاریاں اور پینا فلیکس دیکھ کر مزا نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے اور مہنگائی، غربت اور بےروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ عوام اپنے نمائندوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ مشکلات سے نکالیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت اپنے قائد کو ہی بھول گئے ہیں، قادر مندو خیل
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نگران حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی اور ہم کہتے ہیں انتخابات کرائیں اور جو بھی جیتے وہ عوامی نمائندے تو ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں انتخابات کی تاریخ آنے تک جاری اسکیمیں چلنے دیں کیونکہ اگر ترقیاتی اسکیمیں چلیں گی تو عوام کو روزگار ملے گا اور معیشت کا پہیہ چلے گا۔
انہوں ںے کہا کہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کے بارے میں نہ سوچے بلکہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت پاکستانی عوام کے بارے میں سوچے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ انتخابات نہیں لڑے گی کیونکہ پیپلز پارٹی کا اپنا نظریہ اور منشور ہے اور اس منشور کے ساتھ انتخابات میں جائیں گے۔