وفاقی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے ماہ رواں میں کسی وقت بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 4روپے 96پیسے فی یونٹ اضافے پر غور کر رہی ہے جس کا بوجھ صارفین پر پڑیگا۔
لیسکو نے بجلی کے بلوں پر دیا گیا ریلیف ختم کر دیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے سبسڈی کی رعایت ملنے پر بنیادی ٹیرف اور صارفین پر بجلی کا اضافی بوجھ ڈالنے کیلئے فیصلہ کریگی۔
نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر جو فیصلہ کیا ہے اس فیصلے پر عملدرآمد کی صورت میں گھریلو صارفین پر سلیب وائز بوجھ پڑیگا۔
2020 تا 2023 :ناقص بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنے سے 233 افراد جاں بحق
ماہانہ سو یونٹ کا ٹیرف 13اعشاریہ چار سے بڑھ کر 18اعشاریہ 36روپے یونٹ بغیر ٹیکسوں اور سرچارجز کے ہو جائیگا۔سو یونٹ استعمال کرنے والے صارف کا بل 1836روپے آئیگا۔
ماہانہ 200یونٹ کا ٹیرف 23روپے 91پیسے فی یونٹ ہو گا اور بل 3700سے بڑھ کر 4700روپے ماہانہ ہو جائیگا۔
300یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کا بجلی کا بل 6ہزار سے بڑھ کر 8ہزار تک پہنچ جائیگا۔
سرفراز احمد بھی مہنگی بجلی سے پریشان ہوگئے
4سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کا بل 10ہزار سے بڑھ کر 12ہزار تین سو روپے ہو جائیگا۔
500یونٹ کے استعمال پر بجلی کا بل 13ہزار سے بڑھ کر 16ہزار تک جا پہنچے گا۔
ماہانہ 700یونٹ استعمال کرنے پر بل گزشتہ مہینے تک 24ہزار روپے آیا تھا وہ بڑھ کر 28ہزار روپے ہو جائیگا۔
ان بلوں میں نصف درجن کے لگ بھگ ٹیکسز‘ سرچارجز‘ کپیسٹی پیمنٹ اور ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ الگ سے شامل ہونگے۔